حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی گرفتاری اور دفاتر کو سیل کیے جانے کے خلاف حیدرآباد کے حیدر چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنان نے احتجاج کیا حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو فوری طور پر رہا کیا جائے احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کے کارکنان صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کے ہمراہ جیسے ہی حیدر چوک پر پہنچے وہاں پہلے سے موجود پولیس کی بھاری نفری نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی جا پر مشتعل کارکنان نے شدید نعرے بازی کی پولیس نے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کو حراست میں لے کر گاڑی میں بٹھالیا تاہم جس پر کارکنان جذباتی ہوگئے پولیس نے حلیم عادل شیخ کو تو رہا کردیا لیکن پارٹی کے یو سی چیئرمین مومن خان سمیت تین کارکنان کو حراست میں لے کر سٹی تھانے منتقل کردیا مظاہرین میں موجود پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان بھی مسلسل نعرے بازی کرتی رہیں لیڈیز پولیس نے انہیں بھی منتشر کرنے کی کوشش کی تو خواتین کارکنان نے انہیں ایسا کرنے سے روکا احتجاج کے دوران پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے کارکنان بھی اپنے پارٹی پرچم لے کر حیدر چوک پہنچی اور وہ بھی نعرے بازی کرتے رہے تاہم ڈیڑھ گھنٹے احتجاج کے باعث حیدر چوک پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔دریں اثناءپاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہوا¶ں کا رخ بدلنے لگا ہے اب انصاف کا بول بالا ہوگا،فوج بھی ہماری ہے اور یہ ادارے بھی ہمارے ہیں۔ تحریک انصاف عوامی پارٹی ہے۔ اس پر پابندی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا حیدرآباد سیشن کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے بعد وہ میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہمیں امید کے مطابق عدالتیں انصاف فراہم کررہی ہیں، ہمارا لیڈر 8بائی 6 کے سیل میں بند ہے،جیلیں ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی، عنقریب بانی پی ٹی آئی باہر عوام کے درمیان ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار پر قابض لالچی ٹولے کی خواہش ہے کہ قوم و فوج آ پس میں دست و گریباں رہیں۔ پی ٹی آئی اور اداروں میں دوریاں پیدا کریں ان کا مقصد ہے ،انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن ک قصہ ختم ہوگیا ہم یہ سیاسی خلاءپر کریں گے۔