نیوزی لینڈ،2لاکھ شہریوں سے بد سلوکی کا انکشاف ، قوم سے معافی مانگنے کا فیصلہ

153

ویلنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) نیوزی لینڈ میں 2لاکھ افراد سے بدسلوکی کا انکشاف ہوا ہے۔ شاہی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں ریاست اور مذہبی اداروں میں کئی دہائیوں سے ہونے والی زیادتیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ قومی رسوائی نامی تاریخی رپورٹ میں ریاستی سرپرستی میں چلنے والے دیکھ بھال کے اداروں میں 2 لاکھ افراد کے ساتھ بدسلوکی کا انکشاف کیا گیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ملکی تاریخ کا ایک سیاہ اور افسوسناک دن ہے، بحیثیت معاشرہ اور ایک ریاست ہمیں بہتر کام کرنا چاہیے تھا، وہ پرعزم ہیں کہ مستقبل میں ایسا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 12 نومبر کو قوم سے باضابطہ معافی مانگی جائے گی۔ خبررساں ااداروں کے مطابق 2018 ء میں بچوں کی حفاظت کے لیے بنائے گئے اداروں میں بدسلوکی کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات شروع ہوئی تھی۔ بنیادی طور پر 1950 ء سے 1999 ء تک کے عرصے کی تحقیقات کی گئی، بعد میں 1999 ء سے 2019 ء تک جن لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ، انہوں نے بھی گواہیاں دیں۔ منظر عام پر لائی گئی رپورٹ کا وزن 14 کلوگرام ہے، رپورٹ 6 سال میں مکمل کی گئی، 100 دن سے زیادہ کی عوامی سماعتیں، تقریباً 3 لاکھ شہادتیں اور 10 لاکھ سے زیادہ دستاویزات ثبوت کے طور پر درج کیے گئے۔ تحقیقات کے مطابق 1950 ء سے ریاستی کیئر سینٹر میں آنے والے 6 لاکھ 55 ہزار افراد میں سے تقریباً 2 لاکھ کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ ان زیادتیوں میں جنسی، جسمانی اور جذباتی بدسلوکی بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے ہوئی۔ بدسلوکی کرنے والوں میں دیکھ بھال کرنے والا عملہ، مذہبی رہنما، سماجی کارکن اور طبی ورکر شامل تھے۔