اسرائیلی وزیراعظم کیخلاف واشنگٹن میں مظاہرے، مجسمہ اور امریکی پرچم نذرآتش،ٹرمپ کاغزہ پر حملے بند کرنے کا مطالبہ

218

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی کانگریس سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خطاب کے وقت واشنگٹن میں کام کرنے والے مظاہرین نے امریکی پرچم کو آگ لگا دی جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل سے فوری پر غزہ کے خلاف جنگ کو بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کرنے کا وقت آگیا ہے، وہ غزہ کے معاملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گی۔ عالمی خبر رساں کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بدھ کے روز امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ اس موقع پر مظاہرین کی بڑی تعداد پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوگئی اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس تشدد سے کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے جب کہ 200 سے زاید مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔ مظاہرین نے امریکی پرچم بھی نذر آتش کردیا جب کہ نیتن یاہو کے پتلے کو بھی آگ لگادی گئی۔علاوہ ازیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل سے فوری پر غزہ کے خلاف جنگ کو بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ پر حملے بند کر دے، ان کی مزید کہنا تھا کہ ان حملوں سے عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ خراب ہو رہی ہے۔ ٹرمپ نے جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے عوامی تعلقات کو منظم کرنا ہو گا۔مزید برآں امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات میں غزہ میں اموات پر شدید تشویش کا اظہارکردیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ملاقات کے موقع پر کملا ہیرس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کرنے کا وقت آگیا ہے، وہ غزہ کے معاملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گی۔ امریکی نائب صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کے لیے اقدامات کریں اس سے فلسطینی سویلینز کی مشکلات میں آسانی پیدا ہوگی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ انہوں نے غزہ میں انسانی بحران پر بات چیت کی ہے، اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن وہ کس طرح سے اپنا دفاع کرتا ہے اس بات سے فرق پڑتا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم سیملاقات کے دوران غزہ معاملے پر بات کرتے ہوئے امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے سخت لہجہ اختیار کیا جس سے تاثر گیا کہ اگر وہ منتخب ہو جاتی ہیں تو مستقبل میں نیتن یاہو سے مزید جارحانہ انداز میں پیش آ سکتی ہیں۔ تاہم کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ صدر کی تبدیلی سے غزہ معاملے پر امریکی پالیسی میں کوئی زیادہ فرق نہیں آئے گا۔