تلاوتِ قرآن گانے کی طرز پر

422

سوال: ایک حدیث میں قربِ قیامت کی تقریباً 70 نشانیاں بیان ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ قیامت کے قریب قرآنی آیات کو گا کر‘ یا لَے (tone) میں‘ یعنی غنائیہ طرز پر پڑھا جائے گا‘ گویا اس کی مخصوص تلاوت یا قرأت سے ہٹ کر۔ میرے پاس ایک کیسٹ ہے جس میں بچوں کے لیے بہت اچھی تربیتی نظمیں ہیں جو دف کے ساتھ گائی گئی ہیں۔ ایک نظم میں ’بسم اللہ‘ اور سورئہ فاتحہ کی پہلی آیت کو لَے سے پڑھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور نظم میں تکبیر کو سبحان اللہ‘ والحمدللہ‘ واللہ اکبر‘ اور پہلے کلمے کو بھی لَے سے پڑھا گیا ہے۔ کیا ان تمام نظموں کا سننایا یاد کروانا صحیح ہے یا ان سے گریز کرنا چاہیے؟
جواب: قرآن پاک کو تجوید اور خوش الحانی کے ساتھ پڑھنا چاہیے کہ یہ سنت ہے۔ گانے کی طرز پر پڑھنا اور گانے کی لَے میں تلاوت کرنا‘ یعنی غنائیہ طرز پر‘ یہ قرآن پاک کی شان کے منافی ہے۔ قرآن پاک کا اپنا لہجہ ہے‘ حجازی‘ مصری‘ پانی پتی اوردوسرے مروجہ لہجے‘ انہی کے مطابق قرآن پاک کو پڑھنا چاہیے۔ اس طرح دوسرے اذکار اور تسبیحات کو بھی وقار اور سنجیدگی کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ قرآن پاک کی تلاوت اس احساس اور تصور کے ساتھ کی جائے کہ یہ اللہ کا کلام ہے جو میری زبان سے ادا ہو رہا ہے۔ یہ ایسا تصور ہے جو حقیقت کے عین مطابق ہے اور اس تصور کے وقت آدمی تمام مصنوعی چیزوں کو بھول جاتا ہے۔ گانا ہو یا کوئی دوسری بناوٹ‘ وہ ایک مومن کے حاشیۂ خیال میں بھی نہیں آسکتی۔ اس پر خشوع وخضوع طاری ہوتا ہے اور وہ کیفیت طاری ہوتی ہے جو رب تعالیٰ کے مشاہدے یا مراقبے کے تصور سے طاری ہونی چاہیے۔ گانے کی طرز کے ساتھ تلاوت کرنا یا تسبیحات پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے بھی کہ یہ قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت کے قریب گناہوںکی کثرت ہوگی۔ گناہ کائنات کی بیماری ہیں جس طرح موت سے پہلے انسان بیماریوں کی زد میں آتا ہے اور بیماری انتہا کو پہنچ جاتی ہے اور آدمی لاعلاج ہوجاتا ہے تو موت آجاتی ہے۔ اسی طرح قیامت اس وقت برپا ہوگی جب شرک‘ کفر‘ فسق و فجور‘ ناجائز اور غلط کاموں کی انتہا ہوجائے گی۔
حدیث میں آتا ہے کہ ’’قیامت کے قریب ایک ٹھنڈی ہوا چلے گی جس سے ایمان والے سب کے سب فوت ہوجائیں گے‘ اس کے بعد بدترین لوگ زمین پر رہ جائیں گے۔ تب ان بدترین لوگوں پر قیامت برپا ہوگی‘‘۔ جو لوگ نیکی اور تقویٰ سے سرشار اور اس کے داعی ہیں وہ اس کائنات کی زندگی ہیں‘ اور جو فاسق و فاجر اور بدکردار ہیں‘ ظالم و جابر ہیں وہ کائنات کی موت ہیں۔