جبری مشقت انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،سید نذر علی

195

کراچی (کامر س رپورٹر)ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کی جانب سے برِج پروجیکٹ کے تحت بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تعاون سے لاہور میں اینٹوں کے بھٹہ مالکان کی نمائندہ برک کلنز اونرز ایسوسی ایشن پاکستان (بی کے او اے پی)کے اراکین کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ای ایف پی کے سیکرٹری جنرل سید نذر علی نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ جبری مشقت انسانی حقوق اور مقامی قوانین کی خلاف ورزی ہے لہٰذا اینٹوں کے بھٹے کے شعبے میں جبری مشقت کا خاتمہ اس شعبے کی پائیداری کو یقینی بنانے اور غربت میں کمی کے لیے بہت ضروری ہے۔سیشن کا مقصد جبری اور بانڈڈ لیبر سے متعلق تصورات اور چیلنجز کو بہتر طور پر سمجھنے اور اینٹوں کے بھٹے کی صنعت میں اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جبری مشقت معاشرے میں ناقابل قبول ہے کیونکہ یہ افراد اور ان کے خاندانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ مجموعی معاشرتی ترقی میں رکاوٹ اور غربت کا باعث بنتا ہے۔ای ایف پی کی جانب سے صلاحیت سازی کا مقصد پاکستان میں غیر رسمی شعبے کو مضبوط بنانا ہے۔سیشن کا مقصد بی کے او اے پی کو آگاہی فراہم کرنا ہے کہ کس طرح جبری مشقت کو ختم کیا جائے اور اینٹوں کے بھٹے کے شعبے میں کام کے اچھے حالات کو یقینی بنایا جائے نیز آجر تنظیموں کے اہم کردار کو اجاگر کرنا اور ذمہ دار کاروباری طریقوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔برک کلنز اونرز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین شعیب نیازی نے بی کے او اے پی کے لیے استعداد کار بڑھانے کے سیشن کے انعقاد پر ای ایف پی اور آئی ایل او کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سیشن میں شرکت سے بھٹہ مالکان کی جبری مشقت، بانڈڈ لیبر کے بین الاقوامی معیارات، پاکستان میں متعلقہ قوانین اور قانون سازی کے بارے میں سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوگا۔