میرے خلاف جی ایچ کیو پر احتجاج کیلئے اکسانے کا بیانیہ بنایا گیا ہے،عمران خان

136

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو پر احتجاج کے لیے اُکسایا۔ ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پرسوں میڈیا پر مخصوص ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو جا کر احتجاج پر اکسایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی تقریباً 3 دہائی پر محیط تاریخ میں پرتشدد احتجاج کی کوئی مثال نہیں ملتی‘ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران تحریک انصاف کے خلاف بدترین ہتھکنڈے استعمال کر کے تشدد پر اکسایا گیا‘ نومبر 2022ء میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میری مرضی کی ایف آئی آر کاٹنے سے بھی انکار کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد 2 مرتبہ میری رہائش گاہ پر عسکری ادارے نے حملہ کیا‘ ایک مرتبہ میری پیشی کے موقع پر مجھے قتل کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنا کر سادہ لباس میں لوگوں کو چھوڑا گیا‘ تحریک انصاف کے کارکنان کی سیاسی تربیت میں تشدد کا کوئی عنصر شامل نہیں‘ تحریک انصاف سیاسی، آئینی و قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم کو دہشت گرد کہہ کر قوم کو متنفر کیا جا رہا ہے ‘ 70 کی دہائی میں جینے والے چند افراد جو اس امر سے یکسر نابلد ہیں کہ سوشل میڈیا کام کیسے کرتا ہے وہ ڈیجیٹل دہشت گردی کے لقب بانٹ رہے ہیں‘ 90 فیصد عوام نے 8 فروری کو تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا تھا‘ ان سب کو اگر ڈیجیٹل دہشت گرد کہا جائے گا تو فوج اور عوام کے درمیان ایک خلیج پیدا ہوگی‘ یہ نفرت پیدا نہیں ہونی چاہیے‘ جو بھی لوگ یہ کررہے ہیں ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں‘1971ء میں بھی یہی کچھ ہوا تھا‘ 25 مارچ 1971 کو جب ڈھاکا کے اندر جنرل یحییٰ خان نے لوگوں کی بڑی تعداد کے خلاف آپریشن کیا تھا تو اس کے نتائج ملک کے لیے اچھے نہیں نکلے‘ اب بھی اگر پاکستان کی اکثریت آبادی کو دہشت گرد کہا جائے تو اس کے ملک کے لیے خطرناک نتائج نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک، حکومتیں اور معاشرے اخلاقیات کی بنیاد پر بنتے ہیں جس معاشرے میں اخلاقیات ختم ہوجائیں باقی کچھ نہیں رہتا۔ آج لوگ اگر آپ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں تو وہ صرف آئین کی بالادستی کی بات کر رہے ہیں‘ آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کا مطالبہ کرنا کوئی غداری نہیں ہے ۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اسلام آباد میں جلسے کی قیادت کریں‘ پوری قوم حقیقی آزادی کے حصول کے لیے اور ملک میں رائج ظالمانہ اور فسطائی نظام کے خلاف اس جلسے میں بھرپور شرکت کی تیاری کریں۔