قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

190

وہ لوگ (اپنے الزام کے ثبوت میں) چار گواہ کیوں نہ لائے؟اب کہ وہ گواہ نہیں لائے ہیں، اللہ کے نزدیک وہی جھوٹے ہیں۔ اگر تم لوگوں پر دنیا اور آخرت میں اللہ کا فضل اور رحم و کرم نہ ہوتا تو جن باتوں میں تم پڑ گئے تھے ان کی پاداش میں بڑا عذاب تمہیں آ لیتا۔ (ذرا غور تو کرو، اْس وقت تم کیسی سخت غلطی کر رہے تھے) جبکہ تمہاری ایک زبان سے دوسری زبان اس جھوٹ کو لیتی جا رہی تھی اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہے جا رہے تھے جس کے متعلق تمہیں کوئی علم نہ تھا تم اسے ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے، حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ بڑی بات تھی۔ (سورۃ النور:13تا15)

سیدنا براء بن عازبؓ نے بیان کیا کہ جنگ احزاب کے دن نبیؐ ہم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھا رہے تھے، اور میں نے دیکھا کہ آپؐ کے پیٹ کی سفیدی کو مٹی نے ڈھک لیا تھا آپؐ فرما رہے تھے کہ: لَولَا اَنتَ مَا اھتَدَتنَا نَحنْ وَلَا تَصَدَّقنَا وَلَا صَلَّینَا فَاَنزِلَن سَکِنَۃً عَلَینَا اِنَّ الاْلَی وَرْبَّمَا قَالَ المَلَا قَد بَغَوا عَلَینَا اِذَا اَرَادْوا فِتنَۃً اَبَینَا اَبَینَا یَرفَعْ بِھَا صَوتَہْ۔ ترجمہ: ’’اگر تو نہ ہوتا، تو ہم ہدایت نہ پاتے، نہ ہم صدقہ دیتے اور نہ ہم نماز پڑھتے، اس لیے ہم پر سکینہ نازل فرما، بے شک لوگوں نے ہم پر ظلم کیا ہے، جب انہوں نے فتنہ کا ارادہ کیا تو ہم نے انکار کیا، ہم نے انکار کر دیا‘‘۔ اس کو بلند آواز سے فرماتے۔ (بخاری)