بھارت میں وفاقی بجٹ پیش، تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف

294

نئی دہلی: بھارت میں بجٹ 2024 میں نوکری پیشہ طبقہ کو ٹیکس کی مد میں بڑی چھوٹ دی گئی ہے اسی طرح اسٹینڈرڈ ڈیڈکشن میں اضافہ کرکے 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار کردیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مودی کی نئی حکومت کا پہلا بجٹ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کردیا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس کے باوجود کہ ٹیکس سلیب میں تبدیلی سے حکومت کو 37000 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا، ہم تنخواہ دار اور متوسط طبقے کے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرنے جا رہے ہیں۔

نرملا سیتا رمن نے مزید کہا کہ اس ٹیکس سلیب میں تبدیلی سے 4 کروڑ ٹیکس دہندگان مستفید ہوں گے۔ نئے ٹیکس نظام میں 3 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر صفر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

اسی طرح 3 سے زائد اور 7 لاکھ روپے کی آمدنی پر 5 فیصد، 7 سے 10 لاکھ روپے کی آمدنی پر 10 فیصد، 10 سے 12 لاکھ روپے پر 15 فیصد اور 12 سے 15 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ کے بقول 15 لاکھ روپے سے زیادہ کمانے والوں کو 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔نئے مالی سال کے لیے نیشنل پنشن اسکیم کے تحت آجروں کا حصہ 10 سے بڑھا کر 14 فیصد کردیا گیا جب کہ فیملی پنشن پر ٹیکس کٹوتی 15000 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے موبائل فون، کینسر کی دوا، لیتھیم آئن بیٹریاں اور امپورٹڈ جیولری کو بھی سستا کرنے کا اعلان کیا۔ سولر سیل بنانے کے لیے استعمال ہونے والی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی کم کی جارہی ہے۔

سونا اور چاندی پر کسٹم ڈیوٹی 6 فیصد کر دی گئی جب کہ لیدر ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھانے کے لیے بھی کسٹم ڈیوٹی کم کی جائے گی۔ الیکٹرانکس اشیا اور آکسیجن فری کاپر پر بھی کسٹم ڈیوٹی کم کی جائے گی۔

پیٹرو کیمیکل کے شعبے میں امونیم نائٹریٹ پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ ہوگا جب کہ پی وی سی کی امپورٹ کم کرنے کے لیے 10 سے 25 فیصد تک اضافہ ہوگا۔