سائنسدانوں نے جسم میں استعمال کرنے کے قابل لچکدار بیٹری بنالی

249

کیمبرج: سائنسدانوں کی جانب سے ایک ایسی منفرد بیٹری ایجاد کی گئی ہے، جو لچکدار ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم میں بھی بے ضرر استعمال کی جا سکے گی۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق کیمبرج یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے نئی قسم کی ایک لچکدار بیٹری بنائی ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسے انسانی جسم میں لگانے سے کسی قسم کے نقصان کا خطرہ نہیں ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیٹری برقی ایلز کے پٹھوں اور خلیوں کو پیش نظر رکھ کر جیلی جیسے مواد کے استعمال سے  بنائی گئی ہیں، جو خود بخود ٹھیک ہونے کے قابل ہوں گی۔ایلز کے پٹھوں میں الیکٹرولائٹس سے ملتے جلتے اس ہائیڈروجیل کا مواد نرم اور لچکدار رہنے کے باوجود کنڈکٹیویٹی (ربط) کم ہوئے بغیر کرنٹ فراہم کر سکتا ہے۔

تحقیق کاروں کا مزید کہنا تھا کہ ایسا میٹریل (مواد) تیار کرنا آسان کام نہیں ہے، جو نہ صرف لچک دار بھی ہو اور اس سے کنڈکٹیویٹی بھی بہترین کام کرے۔  عام طور پر یہ دونوں خصوصیات ایک ساتھ کام نہیں کر سکتیں کیوں کہ مواد کے لچکدار ہونے کی صورت میں کنڈیکٹیویٹی کم ہو جاتی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ اس نئی اور منفرد  ٹیکنالوجی کے دیگر ممکنہ استعمال پہنے جانے والی ڈیوائسز اور سافٹ روبوٹک میں ہوسکتا ہے۔ جبکہ جِلد کے نیچے امپلانٹ کو دوا دینے یا دماغ میں لگا کر مرگی جیسی کیفیات کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔