کینیڈا میں مندر پر حملہ، شر پسندوں نے نعرے لکھ دیے

212

کینیڈا کے علاقے ایڈمونٹن میں نامعلوم شر پسندوں نے ایک مندر پر حملہ کیا اور وہاں توڑ پھوڑ کے بعد دیواروں پر اہانت آمیز نعرے لکھ دیے۔ کینیڈا میں وِشوا ہندو پریشد نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کینیڈین حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے اور ایسے واقعات کا اعادہ روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

یہ حملہ شری سوامی نارائن مندر پر کیا گیا جو BAPS کے تحت کام کرتا ہے۔ وِشوا ہندو پریشد کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں ہندوفوبیا کا گراف بلند ہوتا جارہا ہے۔ ہندوؤں اور مندروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ کینیڈا کے مندروں پر حملوں کے واقعات میں 2023 میں قتل کیے جانے والے خالصتان نواز سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کی تصویروں والے پوسٹرز لگائے جاتے رہے ہیں۔ مندروں پر حملوں میں خالصتان نواز سکھوں کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہندو ڈرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے البتہ یہ اپیل ضرور کی ہے کہ امن پسند ہندو برادری پر ہونے والے حملے روکے جائیں۔

کینیڈا میں ہندوؤں کے ساتھ ساتھ سکھ بھی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ کینیڈا کے سکھوں میں اکثریت خالصتان نواز افراد کی ہے جو بھارتی پنجاب میں سکھوں کے لیے الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔

کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو پر خالصتان تحریک کے معاملے میں نرمی برتنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے تاہم انہوں نے اس حوالے کوئی بھی دباؤ قبول کرنے سے صاف انکار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سکھوں نے کینیڈا کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اس لیے اُن کے خلاف کوئی مہم چلنے نہیں دی جائے گی۔

بھارتی قیادت بھی سکھوں کی خالصتان تحریک کے حوالے سے کینیڈا کو دباؤ میں لینے کی کوشش کرتی رہی ہے تاہم جسٹن ٹروڈو نے ہر قدم پر اُسے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی بھی پیدا ہوتی رہی ہے۔ کئی بین الاقوامی اجتماعات میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کا رویہ جسٹن ٹروڈو کے لیے انتہائی نامناسب رہا ہے۔