اندھی لڑائی کا نتیجہ فرینکفرٹ حملہ

318

پاکستانی خارجہ پالیسی کے حوالے سے حکومت اور مقتدر حلقوں کو بار بار توجہ دلانے کے باوجود جرمنی کے صنعتی شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا گیا۔ خبروں مطابق فرینکفرٹ میں پی ٹی ایم جرمنی کی جانب سے گزشتہ روز ہلاک ہونے والے پی ٹی ایم کے شاعر اور سماجی کارکن گیلامن کی ہلاکت کے خلاف پاکستانی قونصلیٹ فرینکفرٹ پر احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر جرمن پولیس نے معمول کی کارروائی سمجھتے ہوئے ایک پولیس موبائل تعینات کی جبکہ مظاہرے کے آغاز پر مختلف مقررین نے پاکستانی حکمرانوں اور افواج پاکستان کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جس سے مظاہرے کے شرکاء میں اشتعال پھیل گیا، مظاہرے میں شریک کچھ شرپسندوں نے قونصلیٹ کی حدود میں داخل کر پاکستانی پرچم کو پول سے اُتارا اور پرچم کی بے حرمتی کرتے ہوئے جلانے کی کوشش کی، مظاہرے کے منتظمین شرپسندوں کو روکنے کے بجائے ان کی اس حرکت کو داد دیتے رہے تاہم پولیس نے کی پرچم کو جلانے سے بچا لیا، شرپسندوں نے قونصلیٹ پر پتھراؤ کیا جس سے قونصلیٹ کے شیشے ٹوٹ گئے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی مظاہرین نے پولیس کو دیکھتے ہوئے بھاگنا شروع کردیا۔ مظاہرین میں زیادہ تر سیاسی پناہ کے منتظر افغان مہاجرین تھے جن کو مختلف کیمپوں سے لایا گیا تھا۔ کسی ملک کے سفارتخانے کو یونہی تو نشانہ نہیں بنادیا جاتا، آخر کیا وجہ ہے کہ بھارت کی جگہ افغانستان لے رہا ہے اور پاکستان سے نفرت کیوں بڑھ رہی ہے، بھارت تو یہ کام قیام پاکستان کے وقت سے کررہا ہے افغانستان سے تو پاکستان کے تعلقات مذہب کی بنیاد پر بھی ہیں۔ یہ سوچنا بہت ضروری ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے۔ اس ایک واقعے سے صرف پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خراب نہیں ہوئے بلکہ جرمنی سے بھی بدمزگی پیدا ہوگئی ہے، پاکستان کا جرمنی سے احتجاج اور سیکورٹی پر مطالبہ اس کی ایک مثال ہے۔ اگرچہ جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے نے اپنی کمیونٹی سے صبر اور پرسکون رہنے کی اپیل بھی کی ہے لیکن جیسا کہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے کچھ نہ کچھ خرابی تو ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کیا اورکہا ہے کہ قونصل خانے پر حملے میں ویڈیوز کی مدد سے کسی پاکستانی شہری کے ملوث ہونے کی شناخت کی جارہی ہے، ان کا شناختی کارڈ بلاک اور پاسپورٹ منسوخ کیا جائے گا، ان کے خلاف سخت ترین کارروائی ہوگی، اس میں سیاسی عناصر ملوث ہوئے تو عمران خان انہیں نہیں بچا سکیں گے۔ اس میں عمران خان کہاں سے آگئے، لیکن پی ٹی آئی بھی اب یہی کام کرے گی۔ وہ پی ٹی آئی اور ٹی ٹی پی کو ملانے پر تل گئے، اس صورتحال پر بجا تبصرہ کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کو جمہور کی رائے کے مطابق چلایا جائے، امن کے بغیر سیاست ہوگی نہ تجارت چلے گی۔ پاکستان کسی نئے فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، قوم کو اندھی لڑائی میں نہ دھکیلا جائے، اسٹیبلشمنٹ، حکمران اور بیوروکریٹس اپنی ناکامی تسلیم کریں۔ پاکستان امریکی محبت کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ امریکی جنگ کے نتیجے میں قومی معیشت کو دو سو بلین ڈالر نقصان پہنچا، دوسری جانب ایک لاکھ سے زائد پاکستانی شہید ہوئے جن میں عام شہریوں سمیت سیکورٹی اداروں کے افسران اور جوان شامل تھے۔ چند جرنیلوں کے غلط فیصلوں کے باعث آپریشن سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا، ایسی پالیسی نہ بنائیں جن سے عوام اور فوج میں دوریاں پیدا ہوں۔ حالات ایسے ہیں کہ معلوم نہیں کون کس کے ساتھ کھڑا ہے، ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب تر ہوتی جارہی ہے، انہوں نے مرض کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے ہمارا 40 سال کا رشتہ ہے، دونوں ممالک نے مل کر قربانیاں دی ہیں، جس پر ہمیں کوئی شرمندگی نہیں، تعلقات خراب ہونے پر اسرائیل، بھارت اور امریکا خوش ہوں گے، ڈالروں کے عوض امریکا کے ایک فون پر سرنڈر کرنے والوں نے ملک کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکا‘ مشرف نے کہا تھا کہ اس کے بدلے ڈالر ملیں گے، ڈالر ملے مگر عوام کو نہیں ملے۔ جبکہ ملک کے حساس ہوائی اڈے، لاجسٹک سپورٹ اور انٹیلی جنس نیٹ ورک امریکا کے حوالے کردیا گیا۔ اب ملک کو ایک آندھی جنگ میں جھونکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشن ہوتے ہیں جن کے نتیجے میں مزید دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں ان پالیسیوں کے نتیجے میں آج ملک کی سرحدیں محفوظ ہیں نہ شہر۔