بھارت : سرکاری ملازمین کو انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں شرکت کی اجازت

214

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہندو توا کے نظریے کو پھیلانے کے لیے ملک میں 58 سال سے عائد بڑی پابندی ختم کر دی ۔مودی تیسری بار مسلسل وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی سرکاری ملازمین کو راشٹریہ سویم سیوک(آر ایس ایس )کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ۔بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے پرمکھ امیت مالویا نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 58 سال قبل 1966 ء میں وزیراعظم اندرا گاندھی کی جانب جاری کیا گیا ایک غیر آئینی حکم، جس میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ مودی حکومت نے اس فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس ضمن میں جو حکم نامہ جاری کیا ہے وہ مرکز کے ساتھ ہی ریاستی حکومتوں کے ملازمین کے لیے بھی ہے۔ مرکزی حکومت نے 1966ء ، 1970ء اور 1980 ء میں اس وقت کی حکومتوں کے ذریعے جاری کردہ احکامات میں ترمیم کی ،جس میں سرکاری ملازمین کو آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔ دوسری جانب کانگریس نے مرکزی حکومت کے وزارت داخلہ کے ذریعے جاری کردہ فیصلے پر سخت تنقید کی ۔ کانگریس کے جنرل سیکرٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ فروری 1948 ء میں گاندھی کے قتل کے بعد سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگائی تھی جس کو بعد میں اچھے اخلاق کی یقین دہانی پر پابندی ہٹا لیا گیا تھا لیکن اس کے بعد بھی آر ایس ایس نے ناگپور میں کبھی ترنگا نہیں لہرایا۔ کانگریس کے جنرل سیکرٹری نے مزید کہا کہ 1966 ء میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین پر پابندی لگائی گئی تھی جو صحیح فیصلہ تھا۔