پاکستانی سفیر کا شہریوں کو متحدہ عرب امارات کے وزٹ ویزا قوانین کی پابندی کا مشورہ

350

پاکستانی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ مطلوبہ دستاویزات کے بغیر وزٹ ویزے پر متحدہ عرب امارات کے سفر سے گریز کریں ورنہ انہیں وطن واپس بھیجے جانے کا خدشہ ہے۔ سفارت خانہ نے پاکستانیوں کو بغیر کسی ٹھوس ملازمت کی پیشکش کےملازمت کی تلاش کے ارادے سے سیاحتی اجازت ناموں پر سفر کرنے سے بھی خبردار کیا۔مشرق وسطیٰ کی ویب سائٹ دی نیشنل کی رپورٹ کے مطابق یہ الرٹ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ناکافی دستاویزات کی وجہ سے متحدہ عرب امارات کے ہوائی اڈوں پر پاکستانی کارکنوں کے داخلے سے انکار کے واقعات میں اضافے کے بعد کیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل
نیاز ترمذی نے “دی نیشنل “کو بتایا کہ پاکستانی شہریوں کے متحدہ عرب امارات میں داخلے پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ سفارت خانے اور قونصل خانے کے عملے کو دبئی اور ابوظہبی کے ہوائی اڈوں پر متحدہ عرب امارات کے وزٹ ویزوں پر پاکستانیوں کی جانب سے متعدد کالز موصول ہوئیں جنہیں وطن واپس آنے کے لیے کہا گیا کیونکہ ان کے پاس اپنے قیام کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ دستاویزات، رہائش اور فنڈز نہیں تھے۔ فیصل ترمذی نے کہا کہ ہم جو پیغام بھیجنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ وزٹ ویزہ پر بھی آپ کو کم از کم درہم 3,000 سے 5000، ہوٹل کی درست رہائش اور واپسی کا ہوائی ٹکٹ درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں صرف اس وقت متحدہ عرب امارات کا سفر کرنا چاہئے جب ان کی تمام دستاویزات مکمل ہوجائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے، یہ وہ کارکن ہیں جو نوکری کی تلاش میں ہیں جو سوچتے ہیں کہ ایک بار جب وہ یہاں پہنچ جائیں گے تو وہ اسے تلاش کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ جب ان کے پاس کسی کمپنی کی طرف سے واضح پیشکش اور ضروری دستاویزات ہوں تو وہ یہاں کا سفر کریں ورنہ یہ اندھیرے میں تیر چلا رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں ہوائی اڈے کے حکام نے قوانین کو سخت کر دیا ہے جس کے تحت سیاحوں کے پاس واپسی کا ٹکٹ، ہوٹل کی بکنگ اور کم از کم 3,000 سے 5000 درہم موجود ہونے چاہیں ۔