شمال مشرقی ایشیا میں امن کی غیر یقینی صورتحال اور ایس ڈی ایف کا کردار

394

شمال مشرقی ایشیا اب ایک جغرافیائی اور سیاسی میدان جنگ سمجھا جارہا ہے، جہاں امریکا، روس اور چین سمیت مختلف طاقتیں اور ممالک اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔ چین کی بڑھتی ہوئی فوجی اور اقتصادی طاقت، شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو امریکا جاپان اور جنوبی کوریا اپنے مفادات کے لیے بڑا خطرہ تصور کر رہے ہیں جبکہ شمالی و جنوبی کوریا کے علاوہ جاپان کے شمالی اور جنوبی کوریاؤں کے ساتھ علاقائی تنازعات نے اس خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ نگار اس صورتحال میں جاپان کی موجودہ جغرافیائی حیثیت کی بنا پر اسے شمال مشرقی ایشیا میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مزید برآں یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ جاپان کی معیشت اور سلامتی اس خطے کی سیاسی و عسکری صورتحال سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ اس صورتحال میں جاپان کے لیے بحر الکاہل کے کنارے پر واقع ہونے کی وجہ سے اپنے دفاع کو مستحکم رکھنا اور علاقائی تنازعات میں توازن قائم رکھنا انتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے جس کی بڑی وجہ جاپان کے لیے سیکورٹی کے خدشات ہیں۔ جاپان کے ان خدشات کے پس منظر میں جو عوامل کار فرما ہیں انہیں مندرجہ ذیل نکات سے سمجھنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
1۔ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت: جاپان یہ سمجھتا ہے کہ چین کی فوجی ترقی اور سمندری تنازعات نے جاپان کی سلامتی کے لیے خطرات بڑھا دیے ہیں۔
2۔ شمالی کوریا کی جوہری دھمکی: شمالی جاپان کے نقطہ نظر کے مطابق شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل تجربات جاپان کے لیے ایک مستقل خطرہ ہیں جن کا سد باب ضروری ہے۔
3۔ علاقائی تنازعات: جاپان کے مطابق بحیرہ مشرقی چین میں موجود جزائر پر تنازعات جاپان کی سلامتی کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہیں جن سے متعلق اس کی سلامتی کو بڑے خدشات کا سامنا ہے۔ اس صورتحال میں جاپان یہ سمجھتا ہے کہ اس کی سلامتی کے لیے دفاعی فورس ایس ڈی ایف کو جدید خطوط پر ترتیب دینا ترجیحی اقدام ہے۔
جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز (ایس ڈی ایف) ملکی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ ایس ڈی ایف کی موجودگی جاپان کو بیرونی خطرات سے نمٹنے کے قابل بناتی ہے اور علاقائی استحکام میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔جاپانیات کے طالب علم یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایس ڈی ایف بطور ادارہ کئی تبدیلیوں سے گزرا ہے۔
ایس ڈی ایف کی تشکیل دوسری جنگ عظیم کے بعد 1954 میں ہوئی تھی۔ اس کا مقصد جاپان کے امن پسند آئین کے تحت ملک کا دفاع کرنا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بنائے گئے جاپانی آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت جاپان کو جنگ میں شامل ہونے اور فوجی طاقت کے استعمال سے روکا گیا تھا، جس نے ایس ڈی ایف کو صرف دفاعی کردار تک محدود رکھا۔ اس پرانی ہیئت اور کردار کے تحت ایس ڈی ایف کا پرانا کردار محدود اور صرف ملکی دفاع پر مشتمل تھا۔ یہ فوجی دستے بیرونی حملوں سے بچاؤ اور قدرتی آفات کے دوران امدادی کاموں تک محدود تھے۔ بین الاقوامی تنازعات سے بچنے کے لیے ایس ڈی ایف کا کردار انتہائی محدود رکھا گیا۔ جاپان کے سابق وزیراعظم آنجہانی شنزو ابے کے دور میں ایس ڈی ایف کے ایک نئے کردار کا تعین ہوا جس کی کثیرالجہت وجوہات تھیں۔ اس نئے کردار کے تحت حالیہ برسوں میں، جاپان نے اپنی ایس ڈی ایف پالیسیوں میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں جن کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
1۔ دفاعی صلاحیتوں کا مضبوط کرنا اور دفاعی بجٹ میں اضافے کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور آلات کی خریداری۔
2۔ ایس ڈی ایف کے کردار میں وسعت کا تصور جس سے ایس ڈی ایف کو بین الاقوامی امن مشنز میں شرکت اور اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعاون کے لیے مزید اختیارات دیے گئے ہیں۔
3۔ تیسری وجہ اتحادیوں کے ساتھ تعاون کا نظریہ ہے جس سے امریکا اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ تربیتی مشقوں اور فوجی سہولتوں کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔
4۔ ایس ڈی ایف کی جدید خطوط پر نئے شعبوں تک رسائی جن میں سائبر سیکورٹی، خلائی سیکورٹی، اور الیکٹرونک جنگی صلاحیتوں میں بھاری سرمایہ کاری شامل ہے۔
جیسا کہ ہم پہلے بھی یہ بحث کرتے رہے ہیں کہ امریکا کی جاپان میں فوجی موجودگی اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون چین کے ساتھ جاپان کے تعلقات پر اثر انداز ہوا ہے۔ چین جاپان کی امریکی حمایت کو اپنے مفادات کے خلاف سمجھتا ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں ایس ڈی ایف کا موثر کردار جاپانی دفاع کے لیے ضروری بن چکا ہے، چنانچہ جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز سے متعلق پالیسیوں میں حالیہ تبدیلیاں ملک کے دفاعی نقطہ نظر میں اہم تبدیلیوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ان نئی پالیسیوں میں پرانے دفاعی کردار سے آگے بڑھتے ہوئے، ایس ڈی ایف کے نئے کردار میں بین الاقوامی تعاون، جدید ٹیکنالوجی، اور بڑھتے ہوئے دفاعی بجٹ پر زور دیا گیا ہے۔ جاپان کے مطابق ان تبدیلیوں کے ممکنہ نتائج اور خطے پر اثرات جاپان کی سیکورٹی اور مشرقی ایشیا میں استحکام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
آئیں اب ایک نظر جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز سے متعلق نئی پالیسیوں کا جائزہ بھی لے لیا جائے۔
جاپان نے حال ہی میں ایس ڈی ایف سے متعلق اپنی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں۔ یہ تبدیلیاں ملک کی سیکورٹی کو بڑھانے اور بدلتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی صورتحال کے مطابق ڈھالنے کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ ذیل میں ان نئی پالیسیوں کے اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے:
1۔ دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا: نئی پالیسیوں کے اہم مقاصد میں سے ایک جاپان کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا ہے۔ اس میں دفاعی بجٹ میں اضافہ شامل ہے، جو جدید فوجی آلات اور ٹیکنالوجی کی خریداری کی اجازت دے گا۔ ایس ڈی ایف کی توجہ سائبر دفاع، میزائل دفاع، اور خلائی آپریشنز جیسے علاقوں میں صلاحیتوں کو جدید بنانے پر ہے۔
2۔ ایس ڈی ایف کے کردار کو وسعت دینا: روایتی طور پر، ایس ڈی ایف کو جاپان کے امن پسند آئین کی وجہ سے صرف دفاعی کردار تک محدود رکھا گیا تھا۔ تاہم، نئی پالیسیوں سے ایک زیادہ فعال رویے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اگرچہ خود دفاع کے اصول پر قائم رہتے ہوئے، ایس ڈی ایف کو ممکنہ خطرات کے جواب دینے کے لیے اب زیادہ لچک دی جائے گی۔ اس میں بین الاقوامی امن مشنز میں شرکت اور اتحادیوں کے ساتھ زیادہ قریبی تعاون شامل ہے۔
3۔ اتحادیوں کے ساتھ تعاون کو بڑھانا: جاپان اپنے اتحادیوں، خاص طور پر ریاست ہائے متحدہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دے رہا ہے۔ نئی پالیسیوں کا مقصد مشترکہ تربیتی مشقوں اور فوجی سہولتوں کے مشترکہ استعمال کے ذریعے ایس ڈی ایف اور امریکی افواج کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانا ہے۔ اس کے علاوہ، جاپان آسٹریلیا، بھارت، اور جنوبی کوریا جیسے دیگر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ سلامتی کے تعلقات کو گہرا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
4۔ نئے شعبوں پر توجہ: نئی پالیسیوں میں جدید جنگ کے ابھرتے ہوئے شعبوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، جاپان سائبر سیکورٹی، خلائی سیکورٹی، اور الیکٹرونک جنگی صلاحیتوں میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ایس ڈی ایف کے اندر ان شعبوں کے لیے نئے یونٹس کے قیام سے اس عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔
5۔ قانون سازی میں تبدیلیاں: ان پالیسیوں کی حمایت کے لیے، جاپان ضروری قانون سازی میں بھی تبدیلیاں کر رہا ہے۔ اس میں قوانین میں ترمیم شامل ہے تاکہ ایس ڈی ایف کے وسیع کردار کے لیے ایک واضح قانونی فریم ورک فراہم کیا جا سکے اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ تبدیلیاں جاپان کے آئین کے مطابق ہوں۔ ان قانون سازی کی کوششوں کا مقصد ایس ڈی ایف کو بدلتے ہوئے سیکورٹی ماحول میں موثر طریقے سے کام کرنے کے لیے قانونی اختیار فراہم کرنا ہے۔
6۔ عوامی حمایت اور شفافیت: جاپانی حکومت ان پالیسیوں کو نافذ کرنے میں عوامی حمایت کی ضرورت سے واقف ہے۔ ان تبدیلیوں کی ضرورت اور فوائد کے بارے میں عوام کے ساتھ شفافیت اور رابطے کو بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس میں عوامی فورمز، تعلیمی مہمات، اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت شامل ہے تاکہ وسیع پیمانے پر حمایت کو یقینی بنا جا سکے۔
7۔ تکنیکی ترقی: نئی پالیسیوں کے مرکز میں تکنیکی جدت ہے۔ جاپان ایس ڈی ایف کی عملی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کی ترقی اور حصول پر توجہ دے رہا ہے۔ اس میں بغیر پائلٹ کے نظام، مصنوعی ذہانت، اور جدید ریڈار اور میزائل سسٹم میں پیش رفت شامل ہے۔ جبکہ جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز سے متعلق نئی پالیسیاں ملک کے قومی سیکورٹی کے نقطہ نظر میں ایک اہم تبدیلی کی علامت ہیں۔