مخصوص نشستوں پر نظر ثانی درخواست کی فوری سماعت نہ کرنا ناانصافی ہوگی، چیف جسٹس

283

اسلام آباد ( آن لائن)مسلم لیگ(ن)کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے نظرثانی کی درخواست چھٹیوں کے بعد ہی سنی جائے گی چیف جسٹس کی حمایت بھی کام نہ آ سکی۔2-1 کی اکثریت کا فیصلہ جاری کردیا گیا۔عدالت عظمیٰ میں کیسز سماعت مقررکرنے والی پریکٹس اینڈ پروسیجز کمیٹی کا 17ویں اجلاس کے اہم نکات جاری کردیے گئے۔چیف جسٹس ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے نظر ثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام کو آسانی نہیں بلکہ آئین کو ترجیح دینی چاہیے، اگر فوری طور پر نظر ثانی درخواست کو سماعت کیلیے مقرر نہ کیا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی۔عدالت عظمیٰ، پریکٹس اینڈ پروسیجز کمیٹی کا 17واں اجلاس چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوا، جس کے نکات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ نظرثانی درخواست صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔اجلاس کے نکات کے مطابق ججز نے کہا کہ کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں جاری ہوا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس میں کہا بہت سے ججز گرمیوں کی چھٹیوں پر ہیں، ججز نے بیرون ملک بھی جانا ہے۔اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ نظرثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام اور آسانی کو نہیں آئین کو ترجیح دینی چاہیے، فوری طور پر نظرثانی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر نہ کیا گیا تو یہ نا انصافی ہو گی.ججز کمیٹی نے 1-2 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کی منظوری دی جبکہ چیف جسٹس نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا اور رائے دی کہ گرمیوں کی چھٹیاں منسوخ کرکے نظرثانی درخواست سننی چاہیے۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری نکات کے مطابق جسٹس منیب اختر نے رائے دی رولز میں عدالتی چھٹیوں کا اختیار موجود ہے اور نئے عدالتی سال کا آغاز اب ستمبر کے دوسرے ہفتے سے ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک بار عدالتی چھٹیوں کا اعلان ہو جائے تو چھٹیاں منسوخ کرنے کی رولز میں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔