اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور نے گوار پورٹ کو مینیج کرنے والی چینی کمپنی سے گوادر پورٹ پر بریفنگ لینے کا فیصلہ کرلیا، کمیٹی نے پورٹ قاسم اتھارٹی سے ایل این جی ٹرمینلز معاہدوں کی مکمل تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عبدالقادر پٹیل کی زیرِ صدارت اجلاس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور نے گوادر بندرگاہ کی منتظم چینی کمپنی سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کرلیا۔ چیئرمین گوادر پورٹ نے کمیٹی کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ گوادر پورٹ کا روٹ 4.3 کلو میٹر ہے جو باقی تمام بندرگاہوں سے کم ہے۔ افغانستان اور وسط ایشیاء ممالک کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ ہو رہی ہے۔ گوادر پورٹ ایک معاہدے کے تحت چینی کمپنی کے حوالے کیا گیا ہے۔ گوادر پورٹ کو 40 سال کے لیے چینیوں کے حوالے کیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان نے مہنگی سرگرمیاں اپنے ذمہ لی ہیں۔ چیئرمین گوادر پورٹ نے انکشاف کیا کہ گوادر فری زون کو صنعت کاروں کے لیے 23 سال تک ٹیکس فری قرار دیا گیا ہے۔ صنعت کاروں کو زمین بھی 99 سال کے لیے لیز پر دی جاتی ہے۔ کل 37 سرمایہ کاروں اور صنعت کار فی الوقت گوادر پورٹ پر منصوبے لگائیں گے۔