نواز لیگ کی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بس اب بہت ہوگیا۔ تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہت واضح ثبوت ہیں کہ تحریک انصاف پر پابندی لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تحریک انصاف پر پابندی کے لیے عدالت عظمیٰ میں مقدمہ دائر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جائے گا۔اگرچہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ حتمی نہیں مگر تادم تحریر اغلب یہی ہے کہ نواز لیگ پی ٹی آئی پر پابندی لگائے گی۔
دنیا بھر میں ملک ہیں اور ان کی فوجیں ہیں اور فوجوں کے جرنیل ہیں۔ ان ملکوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ ہر ملک کے جرنیل اپنے دشمن کو فتح کرتے ہیں۔ طارق بن زیاد نے اسپین فتح کیا تھا۔ محمد بن قاسم نے سندھ فتح کرکے اس پر حکمرانی کی تھی۔ بابر نے پورا ہندوستان فتح کیا تھا۔ 20 ویں صدی میں امریکا نے عراق فتح کیا اور 5 برسوں میں چھے لاکھ سے زیادہ دشمن مار ڈالے۔ امریکا کے جرنیلوں نے نائن الیون کے بعد افغانستان فتح کیا اور 10 برسوں میں چار لاکھ سے زیادہ افغانی قتل کردیے۔ ہٹلر کے جرنیلوں نے آدھے سے زیادہ یورپ فتح کرلیا تھا۔ ہٹلر روس ختم کرنے کے لیے آگے بڑھا مگر لینن گراڈ میں روسی فوجیوں نے اسے دھول چٹا دی۔ 1971ء میں بھارتی جرنیلوں نے 56 فی صد پاکستان فتح کرلیا اور مشرقی پاکستان کو بنگلادیش بنادیا۔ مگر پاکستانی جرنیلوں کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وہ دشمن کے آگے ہتھیار ڈالتے ہیں اور اپنی قوم پر ہتھیار تانتے ہیں۔ ہمارے جرنیل 1958ء سے اب تک اپنی ہی قوم کو بار بار فتح کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور وہ اسے ’’بہادری کا کام‘‘ سمجھتے ہیں۔ پاکستان قائداعظم کی ’’عوامی‘‘ اور ’’جمہوری‘‘ جدوجہد کا حاصل تھا اور پاکستان کو ہر حال میں عوامی اور جمہوری ہی رہنا چاہیے تھا مگر جنرل ایوب نے 1958ء میں ملک پر مارشل لا مسلط کرکے قائداعظم کے عوامی اور جمہوری ورثے پر تھوک دیا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا کر سیاسی جماعتوں کو ’’حرام‘‘ قرار دے دیا۔ انہوں نے 1956ء کے آئین کو معطل کر دیا اور تمام شہری آزادیاں سلب کرلیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا مگر جنرل ایوب کی جرنیلی نے کسی اور کو کیا اسلام کو بھی فتح کرلیا اور انہوں نے پاکستان کو سیکولر بنانے کی شیطانی سازش کی۔ انہوں نے ڈاکٹر فضل الرحمن سے سود کو ’’حلال‘‘ قرار دلوایا۔ اور ملک پر ایسے عائلی قوانین مسلط کیے جو الف سے یے تک خلاف اسلام تھے۔ جنرل ایوب نے ایک دو سال نہیں پورے گیارہ سال تک قوم پر بندوق تانے رکھی۔ حد تو یہ ہے کہ انہوں نے بانی پاکستان قائداعظم کی بہن اور مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح تک کو نہ بخشا۔ انہوں نے بندوق کی طاقت کے زور پر فاطمہ جناح کے خلاف اخبارات میں آدھے آدھے صفحے کے اشتہارات شائع کرائے جن میں فاطمہ جناح کو بھارتی ایجنٹ قرار دیا گیا تھا۔ جنرل ایوب نے فاطمہ جناح کے خلاف صدارتی الیکشن لڑا اور مولانا بھاشانی کو خرید کر اور دھاندلی کے ذریعے فاطمہ جناح کو شکست سے دوچار کردیا۔ فاطمہ جناح ملک کی صدر بن جاتیں تو مشرقی پاکستان کبھی پاکستان سے الگ ہو کر بنگلادیش نہ بنتا۔ اس طرح جنرل ایوب نے فاطمہ جناح کو ہرا کر پاکستان کی وحدت و سلامتی کے خلاف سازش کی اور وہ غداری کے مرتکب ہوئے۔
جنرل ایوب اقتدار سے رخصت ہوئے تو جنرل یحییٰ قوم پر مسلط ہوگئے۔ انہوں نے بھی جنرل ایوب کی پالیسی کے مطابق قوم کو فتح کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ انہوں نے پہلی بار ایک آدمی ایک ووٹ کے اصول پر انتخابات کرائے جن میں شیخ مجیب کی عوامی لیگ نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ چناں چہ اصولی اعتبار سے جنرل یحییٰ کو اقتدار شیخ مجیب کے حوالے کردینا چاہیے تھا۔ مگر وہ پاکستانی جرنیل ہی کیا جو اپنی قوم کے خلاف سازش نہ کرے۔ چناںچہ جنرل یحییٰ نے ملک کی اکثریت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کے بجائے گندہ سیاسی کھیل شروع کردیا اور بالآخر انہوں نے بنگلالیوں کے خلاف کسی جواز کے بغیر فوجی آپریشن شروع کردیا۔ چناںچہ بنگالی بپھر گئے اور علٰیحدگی کے راستے پر چل نکلے۔ بنگالی پاکستان بنانے والے تھے۔ وہ کبھی پاکستان کے خلاف سوچ اور عمل نہیں کرسکتے تھے مگر پاکستانی جرنیلوں نے ان کے جمہوری حق کو پامال کرکے انہیں اینٹی پاکستان بنادیا۔ اس صورت حال نے بھارت کو مشرقی پاکستان میں مداخلت پر اکسایا اور ہمارے بزدل جرنیل چند ہفتے بھی بھارت کا مقابلہ نہ کرسکے اور ہمارے 90 ہزار فوجیوں نے نہایت شرمناک طریقے سے بھارت کے آگے ہتھیار ڈالے۔ سقوط ڈھاکا کے بعد بننے والے حمودالرحمن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جنرل یحییٰ سمیت پانچ جرنیلوں کے کورٹ مارشل کی سفارش کی مگر بدمعاش جرنیلوں کا احتساب نہ ہوسکا۔
1970ء کے انتخابات کی طرح 1977ء کے انتخابات بھی متنازع ہوگئے۔ پی این اے نے بھٹو پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا اور بھٹو کے خلاف ایک بڑی عوامی تحریک کھڑی کردی جس نے ایک مرحلے پر بھٹو کو مذاکرات پر مجبور کردیا۔ پی این اے اور بھٹو کے درمیان مذاکرات ہوئے اور جماعت اسلامی کے رہنما اور بھٹو کے ساتھ مذاکرات کرنے والے پروفیسر غفور نے ہمیں ایک بار بتایا کہ بھٹو قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر دوبارہ انتخابات کے لیے تیار ہوگئے تھے مگر جنرل ضیا الحق نے جرنیلی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹینکوں اور بندوقوں کی طاقت سے ایک بار پھر قوم کو فتح کرلیا۔ انہوں نے ملک پر مارشل لا مسلط کردیا۔ تمام شہری آزادیاں سلب کرلی گئیں۔ تمام جمہوری ادارے ختم کردیے گئے۔ سیاسی جماعتیں کالعدم قرار دے دی گئیں اور جنرل ضیا الحق تقریباً گیارہ سال تک قوم کو اپنا غلام بنائے رہے۔ انہوں نے کبھی بھٹو کو پھانسی دے کر قوم کو فتح کیا۔ کبھی ایم آر ڈی کی تحریک کو کچل کر قوم کو پامال کیا۔ کبھی غیر جماعتی انتخابات کراکے قوم کے سیاسی کلچر کی تذلیل کی۔ کبھی آئین کو کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار دے کر آئین کی مٹی خراب کی۔
جنرل ایوب، جنرل یحییٰ اور جنرل ضیا الحق نے قوم کی جو تذلیل کی تھی وہ کافی تھی اور اب کسی نئے مارشل لا کی کوئی ضرورت نہ تھی مگر جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو ایک بار پھر طاقت کے ذریعے پورے ملک اور پوری قوم کو فتح کرلیا۔ ایک جانب جنرل پرویز اتنے بہادر تھے کہ انہوں نے پوری قوم کو فتح کرلیا تھا مگر دوسری جانب وہ اتنے بزدل تھے کہ انہوں نے نائن الیون کے بعد ایک ٹیلی فون کال پر پورا پاکستان امریکا کے حوالے کردیا۔ اپنی قوم کے آگے شیر بننے والا جنرل پرویز مشرف امریکا کے آگے بھیگی بلی بن گیا۔ جنرل پرویز کے بعد سے اب تک جتنے جرنیل آئے ان سب نے بھی قوم کو فتح کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ موجودہ جرنیل ایک بار پھر قوم کو فتح کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر عطا تارڑ نے تحریک انصاف پر پابندی کا جو اعلان کیا ہے وہ بظاہر ن لیگ کا عمل دکھائی دیتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ن لیگ کی حیثیت اسٹیبلشمنٹ کی ’’سیاسی رکھیل‘‘ سے زیادہ نہیں۔ چناںچہ اگر تحریک انصاف پر پابندی لگی اور عمران خان پر غداری کا مقدمہ چلا تو اس کی پشت پر اصل قوت جرنیلوں کی ہوگی۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ہمارے جرنیل کبھی بھارت سے کشمیر نہیں لے سکے بلکہ اس کے برعکس انہوں نے آدھا پاکستان بھارت کے حوالے کردیا۔ ہمارے جرنیل اتنے ہی بہادر اور ذہین ہیں تو وہ بھارت سے کشمیر لے کر دکھائیں۔ جس طرح بھارت نے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے اسی طرح بھارت کے دو ٹکڑے کرکے دکھائیں مگر وہ ایسا کرنے کے بجائے اپنی نہتی قوم کو فتح کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنی قوم کو بھی کبھی پوری طرح فتح نہیں کرپائے۔ جنرل یحییٰ نے شیخ مجیب کی عوامی لیگ کو کچلنے کی کوشش کی مگر اس نے بھارت کی مدد سے ہی مشرقی پاکستان کو بنگلادیش بنالیا۔ جنرل ضیا ہزار سازشوں کے باوجود کبھی پیپلز پارٹی کو فتح نہ کرسکے۔ پیپلز پارٹی سندھ تک محدود ہوئی تو اپنی حماقتوں سے جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف اور نواز لیگ کو کچلنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی مگر نواز لیگ آج بھی موجود ہے۔ موجودہ جرنیلوں نے تحریک انصاف کو 2024ء کے انتخابات میں ہرانے کی شرمناک سازش کی مگر پی ٹی آئی انتخابی نشان کے نہ ہونے کے باوجود ملک کی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ کہا جارہا تھا کہ عمران خان جیل کا ایک مہینہ نہیں گزار سکیں گے۔ وہ کوکین پیتے ہیں وہ جیل میں نہیں ملے گی تو جرنیلوں کے آگے جھک جائیں گے مگر عمران خان قاتلانہ حملے اور طویل قید کے باوجود چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔ مگر اس کے باوجود ہمارے جرنیل کچھ سیکھنے کے لیے تیار نہیں۔ وہ بھارت اور امریکا سے پنجہ آزمائی کے بجائے اپنی ہی قوم سے نبرد آزما ہیں۔ خدا ایسے جرنیل دشمن کو بھی نہ دے۔ خواہ وہ جرنیل سید اور حافظ ہی کیوں نہ ہوں۔