اقبال کا فارسی کلام
چون خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
حریت را زہر اندر کام ریخت
مطلب:جب خلافت نے قرآن مجید سے تعلق توڑ لیا تو حریت کے حلق میں زہر ڈال دیا گیا۔
خاست آن سر جلوہ ی خیر الامم
چون سحاب قبلہ بر باران در قدم
مطلب: یہ حالت دیکھ کر سب سے بہتر امت کا وہ نمایاں تر جلوہ یوں اٹھا جیسے قبلے کی جانب سے گھنگھور گھٹا اٹھتی ہے اور اٹھتے ہی جل تھی ایک کر دیتی ہے۔
بر زمین کربلا بارید و رفت
لالہ در ویرانہا کارید و رفت
مطلب: یہ گھنگھور گھٹا کربلا کی زمین پر برسی اور چھٹ گئی۔ ویرانوں کو لالہ زار بنا دیا اور چل دی۔
تا قیامت قطع استبداد کرد
موج خون او چمن ایجاد کرد
مطلب: قیامت تک کے لیے ظلم و جور اور مطلق العنانی کی جڑ کاٹ کر رکھ دی۔ امام حسین کی موج ِ خون نے حریت کا گلزار کھلا دیا۔