پی پی‘ اے این پی ‘ق لیگ ‘عوام پاکستان پارٹی ‘ایچ آر سی پی سمیت دیگر کی پی ٹی آئی پر پابندی کی مخالفت

233

اسلام آباد/پشاور(نمائندہ جسارت+آن لائن + صباح نیوز) پاکستان پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق وفاقی حکومت کے اعلان کردہ فیصلے کی مخالفت کردی۔پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق سینئر رہنماؤں نے اپنی قیادت کو کھل کر حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ وہ حکومت کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتے۔ پیپلزپارٹی کے بعض رہنماؤں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کی جانب سے اس حوالے سے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے بیان پر تعجب کا اظہار کیا اور کہ جماعت کو معاملے پر اعتماد میں لینے کے حوالے سے انہیں علم نہیں ہے۔ماہر قانون اعتزاز احسن نے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے پر کہا ہے کہ یہ ایک مذاق ہے، کوئی انہیں مس لیڈ کر رہا ہے، اس پریس کانفرنس کی ایک دو دن میں ن لیگ کے وزراء تردید کردیں گے، ان کے پاس وکیل تو اچھے ہیں لیکن سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ان کو ہوا کیا ہے، یہ فارم 45 کی جو نمود ہے اس سے یہ بھاگنا چاہتے ہیں، فارم 45 ان کے گلے میں گھنٹے کی طرح بندھی ہوئی ہے۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھاکہ جب سے فارم 45 الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر لگائی اور پھر ہٹا دی، وہ ایک کلیدی فارم ہے امیدواروں کے لیے، فارم 45 سے ثابت ہوتا ہے کہ نواز شریف الیکشن ہارے ہوئے ہیں، تو اب یہ ان کو تباہ کرنے کی کوشش کریں گے، انہوں نے فارم 47 سے الیکشن جیت لیے ہیں تو یہ سب کچھ اس ریفرنس سے باہر آجائے گا۔ادھر عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی ہمت نہیں، حکومت عمران خان کی غلطیاں دہرارہی ہے،حکومت کو آرٹیکل 6لگانے کا بھی شوق ہے، آرٹیکل 6پھر حکومت کے حلقوں پر بھی پڑے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فون ٹیپنگ کی اجازت نے ہماری زندگیاں گریڈ18 افسر کو سونپ دیں،فون ٹیپنگ کا معاملہ حساس معاملہ ہے اس میں اتنی عجلت کیوں کی گئی؟ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پارلیمان میں کیوں نہیں لایا گیا؟ کابینہ میں کیوں نہیں لائے؟ علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ پچگانہ اور غیر دانشمندانہ ہے، سیاسی جماعتوں کا راستہ پابندیوں اور رکاوٹوں سے بند نہیں کیا جاسکتا، تحریک انصاف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بیوقوفی ہوگی،ملک کو مسائل کا گڑھ سیاسی جماعتوں نے نہیں دفاعی اداروں اور اسٹیبلشمنٹ نے بنایا ہے، ان لوگوں کی نشاندہی کرنی ہوگی جو سیاسی عدم استحکام اور معاشی مشکلات کے اصل ذمے دار ہیں، ملک کے مجرم وہ ہیں جنکی وجہ سے ہماری خارجہ و داخلہ پالیسیاں ناکامی سے دوچار ہیں، سیاسی جماعتوں کو جن قوتوں نے اس نہج پر پہنچایا ہے اصل احتساب ان کا ہونا چاہیے،ایک سیاسی پارٹی کو شعوری طور پر دوسری سیاسی پارٹی کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، معاملات تب سدھریں گے جب 77برس سے ہونے والے تجربات کو بند کیا جائے گا۔قبل ازیں انسانی حقوق کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوے کہا ہے کہ پابندی کا فیصلہ غیر آئینی ہے ،اس سے افراتفری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔ ایچ آر سی پی نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ جمہوری اقدار کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے ۔ عدالت عظمیٰ متفقہ طور پر پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت قرار دے چکی ہے ۔ مزید برآں ترجمان جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کی باتیں مناسب نہیں، حکومتی ڈراما اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ہے، پابندی سیاسی مسائل کا حل نہیں ہے، ایسے فیصلے سیاسی ومعاشی بحرانوں میں اضافے کا باعث ہوں گے، ایسے فیصلے سیاسی نہیں آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ اصل عوامی مسائل پر وزرا توجہ نہیں دے رہے، مہنگائی اور ٹیکسز کی بھرمار نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، سیاسی مسائل طاقت سے نہیں سیاسی میدان میں حل ہوتے ہیں۔