سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں پر فیصلے کیخلاف ن لیگ کی نظرثانی درخواست

192
Supreme Court

اسلام آباد:مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں پر فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق تحریک مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر مسلم لیگ ن نے نظرثانی درخواست دائر کردی ہے۔ ایڈووکیٹ حارث عظمت کے توسط سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی نظرثانی درخواست میں ن لیگ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف تو اس کیس میں فریق ہی نہیں تھی، جب ایک جماعت  عدالتی کارروائی کا حصہ ہی نہیں تھی تو اسے نشستیں کیسے دی جا سکتی ہیں؟۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام عدالتی فورمز پر ایک ہی سوال پر بحث ہوئی کہ سنی اتحاد کونسل  کو مخصوص نشستیں دی جا سکتی ہیں یا نہیں؟۔ تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل الگ الگ جماعتیں ہیں جب کہ سپریم کورٹ نے دونوں کو ایک ہی سیاسی جماعت کے طور پر سمجھا ہے۔

درخواست میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے امیدواروں کو سیاسی جماعت میں شمولیت کے لیے15روز کا وقت دے کر منفرد کام کیا ہے۔ آرٹیکل 51 کی ذیلی شق 6 ڈی اور ای میں امیدوار کو 3 دن کے تحت سیاسی جماعت میں شمولیت کرنا ہوتی ہے، کسی سیاسی جماعت کے امیدوار کو 15 دن میں پارٹی شمولیت کا کہنا خلافِ آئین ہے۔ تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اضافی گراؤنڈ لینے کے لیے حق بجانب ہیں۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمیٰ 12 جولائی کے مختصر حکم نامے کو کالعدم قرار دے کر حکم امتناع جاری کرے۔

یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کو پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں بطور جماعت قرار دے دیا۔