بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھنا ہی مناسب ہے، رانا ثناء اللہ 

333
It is only appropriate to keep

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر اور وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کابینہ کرے گی، اس حوالے سے تمام آئینی اور قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ عمران خان کو جیل میں رکھنا ہی مناسب ہے تاکہ قانون کی بالادستی قائم رہے۔

میڈیاچینلز کو دئیے گئے انٹرویو ز میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ تمام اتحادیوں کو اعتماد لے کراور لیگل ٹیم کے مشورے کے بعد مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو آئین کے ساتھ کھلواڑ کرے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، جب کہ آرٹیکل چھ کا معاملہ بھی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔ جب تصادم کی راہ اپنائی جائے تو سب بے معنی ہو جاتا ہے۔  پی ٹی آئی اور ان کی حکومت دونوں اپنے اپنے کیسز کو ثابت کرنے کے لیے زور لگا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تصادم کا راستہ اختیار کیا ہے جبکہ ان کی حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے کنفیوژن بڑھ گئی ہے۔ آئین میں اس حوالے سے طریقہ کار پہلے ہی طے ہے۔ آزاد اراکین نے سنی اتحاد کونسل کے حلف نامے دیے تھے، لیکن سیٹیں پی ٹی آئی کو مل گئیں۔ اب اگلے 29 دن میں ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ چلے گا۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ وزیراعظم، الیکشن کمیشن اور ججز سمیت سب نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ فیصلہ کرنا ہے کہ آئین پر چلنا ہے یا اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنی ہے۔

رانا ثنا ء اللہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے استعفے والی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ٹیکس کے معاملے پر استعفے کی بات کی تھی اور اس حوالے سے بعض جگہوں سے دباو ہے۔ عمران خان کو عدالت جانے سے کسی نے نہیں روکا، ان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن پراسیکیوشن کو بھی اپنا کیس لڑنے کا حق ہے۔

 انہوں نے زور دیا کہ عمران خان کو جیل میں رکھنا ہی مناسب ہے تاکہ قانون کی بالادستی قائم رہے۔