قاضی سراج العابدین کو ہم سے بچھڑے ایک سال ہو گیا ہے۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے اس سے کسی کو مفرنہیں لیکن کچھ لوگ قاضی سراج العابدین جیسے اپنی زندگی میں ایسا کچھ کر جاتے ہیں جس سے وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ قاضی سراج العابدین نہ صرف معاذ قاضی کی صورت میں زندہ ہیں بلکہ حقیقت میں مزدوروں کے لیے وہ اپنی خدمات اور مزدوروں کی حالت کو بدلنے کے لیے اپنی عظیم جدوجہد کے حوالے سے وہ زندہ ہیں ۔ انہوں نے بے سر و سامانی میںone man army کا کردار ادا کیا اور مزدور تحریک کو زندہ رکھا پاکستان میں مزدور تحریک میں نظریاتی تقسیم بھی ہے اور مفاداتی تقسیم بھی ہے۔ قاضی سراج العابدین نے مزدور تحریک کو مشترکات پر متحد ہو کر جدوجہد کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔ وہ مزدور تحریک کے تمام مکاتب فکر میں معروف تھے ان کے سب سے رابطے تھے اور تمام ہی لوگ ان کے اخلاص اور مزدور تحریک کے لیے ان کے ایثار و قربانی کے معترف تھے۔ آج جب مزدور تحریک کو سندھ اور پنجاب میں سندھ لیبر کوڈ اور پنجاب لیبر کوڈ کے نام سے قانون کے نام پر لاقانونیت کے مسودوں کا سامنا ہوا تو مزدور تحریک متحد ہو گئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں قاضی سراج العابدین نے اپنی زندگی میں ایک سپاہی کی حیثیت میں جو کام کیا تھا وہ شاید کوئی بڑے سے بڑا لیڈر بھی نہیں کر سکا اور آج یہ اتحاد ان ہی کی کاوشوں کا مرہون منت ہے۔ پاکستان ہمیں اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے لیکن اس پر مسلط اشرافیہ بلکہ اس کو مافیا کہنا چاہیے اس مافیا نے پاکستان کے غریب عوام مزدوروں کسانوں کا خون نچوڑ لیا ہے، یہ سفاک مافیہ غریب عوام کے ڈھانچوں پر اپنی عیاشیوں کے محلات تعمیر کرتا جا رہا ہے۔ ایسے میں قاضی سراج العابدین جیسے مزدوروں کے خیر خواہ کی یاد شدت سے آتی ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتوں سے یہ امید ہے کہ قاضی سراج العابدین انہی رحمتوں کے سائے میں اللہ کریم کی میزبانی سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے۔ قاضی سراج العابدین کی روح پکار پکار کر مزدور رہنماؤں ٹریڈ یونین لیڈرز سے کہہ رہی ہے کہ اس وقت ایک فوری مسئلے پر مزدور تحریک کو متحد ہونے کا موقع ملا ہے یہ عارضی نہیں ہونا چاہیے اسے مستقل شکل دی جائے اور اس کا ہدف اس ملک میں ظلم کے نظام کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرناہواس کے لیے اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یک جان ہو کر کوشش کریں تاکہ اس ملک میں مزدور کی حالت زار بدل سکے بھوک و افلاس کا راج ختم ہو ظلم و نا انصافی کا دور ختم ہو غریبوں کے لیے تعلیم اور علاج کے دروازے کھلیں کوئی بھوکا نہ ہو کوئی چھت سے محروم نہ ہو اور سب کی عزت نفس برابر ہو آئیے مل کر جدوجہد کریں اسی سے تمام محرومیوں سے نجات حاصل ہو سکتی ہے۔