پاکستان کی متنازع تاریخ!!

114

پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ایسی ہزاروں وجوہ ملیں گی جن کے بنا پر آج بھی پاکستان میں معاشی، سیاسی، اخلاقی، تہذیبی، مذہبی، لسانی اور قوم پرستی اور دیگر ناخوشگوار واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

پاکستان کی سیاسی صورت حال پہ اگر غور کیا جائے تو پاکستان میں سیاست نہیں چاپلوسی ہوتی ہے۔ 1947 سے لے کر آج تک ہمارے ملک میں وراثتی سیاست چلی آ رہی ہے۔ کوئی بھی سیاسی لیڈر عوام اور ریاست کی رہنمائی کرنے کے بجائے وہ اپنی اور اپنے من پسند لوگوں کی رہنمائی میں مصروف نظر آتا ہے۔ ایسے میں ملک دیولیہ نہیں تو اور کیا ہوگا؟

پاکستان کے سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہر جگہ دیکھنے کو ملے گا۔ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا کوئی وجود ہی نہیں۔ جرنیلوں کے بغیر کوئی بھی سیاسی جماعت آج تک دو تہائی اکثریت سے اس ملک میں حکومت بنانے میں ناکام رہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اگر ہم دیکھیں تو فوج ریاست کا اہم ترین عنصر ہوتی ہے وہ ریاست اور عوام کے تحفظ، سلامتی اور ریاست کے دفاع اور امن کے لیے کام کرتی ہے مگر ہمارے یہاں ہر ریاستی فیصلے اور حکومتی فیصلے اسٹیبلشمنٹ کر رہی ہوتی ہے۔ اگر کوئی رہنما اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کرے تو اٹھا لیا جاتا ہے یا پھر نااہل کروا دیا جاتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کئی مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔ جنرل ایوب خان سے لے کر جنرل باجوہ تک۔ میں سمجھتا ہوں جب تک فوج کو سیاست سے دور نہیں کیا جاتا تب تک کوئی بھی ریاست مستحکم اور ترقی یافتہ نہیں ہو سکتی۔

کہنے کو تو پاکستان ایک جمہوری ملک ہے مگر یہاں ایسا نہیں ہے۔ پاکستان میں 1947 سے آج تک آمرانہ نظام نافذ ہے۔ جمہوری ریاستوں میں لیڈر عوامی فیصلے کرتے ہیں اور ان لیڈر کو اقتدار تک لانے میں عوام اپنا کردار ادا کرتے ہیں مگر ہمارے یہاں بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں کس کو وزیراعظم بنانا ہے کس کو صدر بنانا ہے۔ ایسے میں ملک انتشار اور بدانتظامی کا شکار نہیںہو گا تو اور کیا ہوگا؟ پاکستان میں 1947 سے لے کر آج کسی بھی حکومت نے اپنی مدت پوری نہیں کی۔ آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں۔ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان تھے ان کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو عدالت کے ذریعے قتل کر دیا گیا۔ نواز شریف کو کرپشن کے بنا پر نااہل کر دیا گیا۔ بینظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا اور عمران خان آج اڈیالہ جیل میں بیٹھا ہوا ہے۔ جمہوری ریاستوں میں فیصلے لیڈر کرتے ہیں افسوس ہمارے ملک میں سیاسی فیصلے لیڈروں اور عوام کے بجائے بند کمروں ہوتے ہیں اس وجہ سے ہمارا ملک جمہوری ملک ہونے میں ناکام نظر آتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ کو اگر غور سے دیکھا جائے تو ایسے ہزاروں واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں جس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے، بہرحال اللہ اس ملک کا حامی وناصر ہو۔
عاطف حسین