سری نگر(صباح نیوز) بھارتی حکومت نے 3000 وکلا پر مشتمل جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھارت دشمن تنظیم قرار دیتے ہوئے تنظیم کے انتخابات پر پابندی لگا دی ہے جبکہ تنظیم کے عبوری صدر نذیر احمد رونگا کو گرفتار کر کے جموں کی کوٹ بلوال جیل منتقل کردیا ہے ۔سرینگر کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ تازہ حکم نامے میں بار ایسوسی ایشن کے انتخابات روکنے کے لیے یہ جواز پیش کیا گیا کہ یہ غیر رجسٹرڈ تنظیم ہے اور پولیس کی رپورٹ کے مطابق حریت پسند نظریات رکھتی ہے۔انتظامیہ کی جانب سے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ تنظیم بھارت دشمن افراد کو قانونی مدد فراہم کر کے بھارت دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ پانچ برس سے بار ایسوسی ایشن کو تنظیمی انتخابات کرانے کی اجازت نہیں دی تھی۔شروع میں یہ کہا گیا تھا کہ اس سے امن و امان کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور پھر کرونا وبا کو اس طرح کے انتخابات پر روک لگانے کی وجہ بتایا گیا۔ وی او اے کے مطابق ضلع مجسٹریٹ کے اس حکم نامے کے ردِ عمل میں ایسوسی ایشن نے کہا تھا کہ تین ہزار سے زائد ممبران کی یہ تنظیم جموں و کشمیر میں گزشتہ تقریبا نصف صدی سے نظامِ انصاف مستحکم بنانے کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے۔ایسوسی ایشن نے ضلع مجسٹریٹ کو لکھے گیے ایک خط میں کہا ہے کہ تنظیم کو غیر قانونی اور غیر رجسٹر شدہ قرار دیناناقابلِ قبول ہے۔جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (کشمیر چپٹر) دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والوں میں شامل ہے۔اس دفعہ کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے انہیں براہِ راست وفاق کے زیرِ انتظام علاقے قرار دے دیا گیا تھا۔بار ایسوسی ایشن کے ایک اور سابق صدر 80 سالہ میاں عبدالقیوم کو بھی ایک قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔