عدت نکاح کیس: : عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزائیں معطل، عدالت کا بری کرنے کا حکم

260

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کردیا اور ان کی7،7سال قید کی سزائیں معطل کردیں۔

عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے خاور مانیکا کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی، اس موقع پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ اور عمران خان کے وکیل عمران صابر، مرتضیٰ طوری، زاہد ڈار عدالت میں پیش ہوئے ۔

خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل کےعمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا ، اگر ملزمان کوئی مزید شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں ، تو پیش کر سکتے ہیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔

زاہد آصف کے وکیل نے دلائل دیے کہ بشریٰ بی بی نے کسی بھی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے، ان کے وکلا نے بار بار کہا کہ بشریٰ بی بی کا بیان حتمی ہوگا، آپ نے فقہ حنفی کا پوچھا تھا ،مفتی سعید نے بھی یہ نہیں کہا کہ دونوں حنفی ہیں، سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ عمران خان نے شادی کی ہے، انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں، تمام تر ذمہ داری بشریٰ بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے۔

وکیل زاہد آصف کا کہنا تھا کہ تمام تر ذمہ داری بشری بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے، شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا، خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی، بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی، کدھر ہے وہ بیان جہاں لکھا ہوا کہ بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا۔۔

بشری بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 342 کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے، طلاق کے تین سے چار ماہ کے بعد خاور مانیکا نے بھی شادی کرلی اور ان کی چار سال کی بیٹی بھی ہے، ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں، ہم ریمانڈ بیک نہیں چاہ رہے ہم صرف میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں ۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک چیز میں نقص ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے، 90 دن کا وقت اس کیس میں غیر متعلقہ ہے، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، لیگل نقص تو ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے ہیں، سیکشن 494 کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے وہ کیسے مانگ رہےہیں ،496 بی ڈالا گیا مگر وہ چارج فریم میں نکال دیاگیا۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزائیں معطل کر دیں اور انہیں بری کرنے کا حکم دیا۔