کراچی(کامر س رپورٹر) انڈونیشیا کے قونصل جنرل ڈاکٹر جون کانکورو ہاڈیننگراٹ نے کراچی میں تیار کی جانے والی مصنوعات کی وسیع رینج کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی عدم توازن کو مؤثر طریقے سے بہتر بنانے کے لیے پاکستان کی انڈونیشیا کو برآمدات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے الوداعی استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چمڑے کی بہترین سامان، سرجیکل و دیگر مصنوعات انڈونیشیا کو برآمد کی جا سکتی ہیں۔ تقریب میں چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، سینئر نائب صدر کے سی سی آئی الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر احمد باری، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی فاروق افضل، سابق صدور مجید عزیز، عبداللہ ذکی، طارق یوسف، محمد ادریس،منیجنگ کمیٹی کے اراکین کے علاوہ انڈونیشین قونصلیٹ کے دیگر حکام بھی موجود تھے۔ قونصل جنرل نے کہا کہ انڈونیشیا کے وفود وقتاً فوقتاً پاکستان کے دورے کے دوران کراچی میں اپنی زیادہ تر خریداری کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہاں اچھے معیار کی مصنوعات موجود ہیں۔ انہوں نے تجارتی عدم توازن پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں انڈونیشیا میں پاکستانی برآمدات کی حوصلہ افزائی کے لیے بہت کوششیں کی گئیں اور یہ امر خوش آئند ہے کہ گزشتہ اور رواں سال بھی پاکستانی چاول کامیابی کے ساتھ انڈونیشیا کو برآمد کیا گیا۔دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے میں نے ہمیشہ انڈونیشیا کے زیادہ سے زیادہ وفود کو پاکستان کا دورہ کرنے کی ترغیب دی۔انہوں نے جکارتہ میں سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد پر زبیر موتی والا کی خدمات کو بھی سراہا۔ڈاکٹر جون نے مزید کہا کہ کراچی میں انڈونیشیا کے قونصل جنرل کے طور پر ان کی تین سالہ خدمات واقعی کارآمد رہیں جس پر کراچی چیمبر کی جانب سے دونوں ممالک کی تاجر برادری کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں بھرپور تعاون اور حمایت کا شکریہ ادا کیا گیا۔میں تاجر برادری خاص طور پر کے سی سی آئی کی دلی تعریف اور شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو کہ ایک تاریخی چیمبر آف کامرس ہے۔چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے کہا کہ ڈاکٹر جون کے ساتھ ہمارا بہت اچھا وقت گزرا جو اپنے پورے دور میں کراچی کی تاجر برادری کے اچھے دوست بن چکے ہیں۔ڈاکٹر جون ہمیں ویزا، سفری سہولیات اور تجارت سے متعلق مسائل سے نمٹنے میں مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے صرف ایک کال کی دوری پر تھے۔انہوں نے انڈونیشیا کو پاکستانی برآمدات پر کوٹہ کی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جون سے درخواست کی کہ وہ جکارتہ واپسی پر کوٹہ کی پابندیوں کو ہٹانے کے امکانات پر غور کریں جس کے نتیجے میں انڈونیشیا کو پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔