ملک میں 70 سے زیادہ مختلف ٹیکسوں کا پیچیدہ ترین نظام رائج ہے

204

کراچی (کامرس رپورٹر) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام کو آسان، زیادہ موثر اور ٹیکس دہندگان کے لیے سازگار بنانے کے لیے اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ جمعرات کو یہاں مسلم خان بونیری کی قیادت میں تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 37 سے زائد ٹیکس ایجنسیوں کے زیر انتظام 70 سے زیادہ مختلف ٹیکسوں کا پیچیدہ ترین نظام رائج ہے۔ہم دنیا کے سب سے مشکل، پیچیدہ اور بوجھل ٹیکس نظام کے تحت کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی تعداد، ادائیگیوں کے طریق کار و نظام الاوقات اور ٹیکسوں کی شرح کو کم کرنے کے لیے اوور ہالنگ اور ٹیکسوں کے نظام کو خوفناک کی بجائے دوستانہ اور با ترغیب بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف ٹیکسوں کو یکجا کرکے ان کی تعداد کم اور نظام کو آسان بنایا جائے تو اس سے انتظامی بوجھ میں کمی آئے گی اور ٹیکس وصولی میں شامل ایجنسیوں کی تعداد بھی کم ہو گی۔ڈیجیٹل ٹیکس فائلنگ اور ادائیگیوں سے ٹیکس سسٹم زیادہ موثر اور مربوط ہو گا اور بد انتظامی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا خاتمہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو ان کی ذمہ داریوں اور ادائیگیوں کے فوائد کے بارے میں آگاہی دینا بھی از حد ضروری ہے، اس سے ٹیکس کلچر کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعزیری اور جرمانہ کلچر کی بجائے ٹیکس نظام کو ترغیبی بنایا جائے، بروقت اور درست فائلنگ پر ٹیکس کریڈٹ یا کٹوتیاں فراہم کی جائیں تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔