اسلام آباد (نمائندہ جسارت /صباح نیوز/اے پی پی)حکومتی رہنماؤں کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد ردعمل میں کہا گیاہے کہ عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کو وہ کچھ دے دیا جو انہوں نے مانگا ہی نہیں، ایسے ریلیف اور فیصلے ملک کے حق میں نیک شگون نہیں ہوتے ،فیصلے سے حکومت کوکوئی خطرہ نہیں ‘209 ارکان کی اکثریت موجود ہے‘قانونی ٹیم فیصلے کا جائزہ لے رہی ہے‘ اپیل میںجانے یا نہ جانے کافیصلہ جلدکریں گے‘کیس سنی اتحاد کونسل کا تھا ، ریلیف تحریک فساد کو دیا، ہیرے جناب ہیرے، ایجنسیوں کی مداخلت کو گھریلو مداخلت نے شکست دے دی جبکہ عدلیہ نے سیاہ تاریخ دہرا دی‘ آئین کو اس دفعہ ذاتی کرش اور لاڈلے کی محبت میں لکھ ڈالا‘ ایسے فیصلے پاکستان کے سیاسی استحکام کو نقصان دیتے ہیں اور ایسے فیصلوں سے معاشی عدم استحکام بڑھتا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ‘رانا ثنا اللہ خان‘ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری‘طلال چودھری ودیگر نے فیصلے کے بعد پریس کانفرنس اور ردعمل میں کیا۔وفاقی وزیر قانون وانصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہاہے کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کو رٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی چیلنج درپیش نہیں ہے ، حکومت کے پاس 209ارکان کی واضح اکثریت موجود ہے ، بظاہر عدالت نے آرٹیکل 51اور 106 کی تشریح کے بجائے انہیں دوبارہ تحریر کیاہے ، اس فیصلے کی بدولت بہت سے قانونی اور آئینی ابہام پیدا ہوئے ہیں ، پی ٹی آئی کو وہ ریلیف ملا جو انہوں نے مانگا ہی نہیں ، وفاقی کابینہ کے فیصلے اور متاثرہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کی روشنی میں نظر ثانی اپیل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا ۔عدالتی فیصلے کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطاتارڑ نے کہا کہ فیصلے سے کئی قانونی و آئینی مو شگافیوں اور سوالات نے جنم لیا ہے ،آرٹیکل 51کے تحت تین روز کی شرط کاکیا ہوگا؟تحریک انصاف کے آزاد ارکان کا مؤقف تھا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہییں ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مندرجات کا جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مخصوص نشستوں سے متعلق قانون موجود ہے ،نشستیں سنی اتحاد کونسل کو جاسکتی تھیں ،کیس میں پی ٹی آئی تو فریق ہی نہیں تھی ، تحریک انصاف کے آزاد ارکان نے جیتنے کے بعد کسی فورم سے رجوع نہیں کیا ،سنی اتحاد کونسل غیر مسلم کو اپنا رکن تسلیم نہیں کرتی لہٰذا اس کے منشور کے مطابق انہیں اقلیتی نشستیں نہیں ملنی چاہییں ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ تحریک انصاف نے کبھی نہیں کہاکہ ان کی جماعت کو مخصوص نشستیں دی جائیں ، اس عدالتی فیصلے کے دائرہ اختیار کی کوئی نظیر نہیں مل رہی ، اس فیصلے کی بدولت بہت سے ابہام پیدا ہوئے ہیں ، ظاہرہے اس پر آئینی و قانونی ماہرین کی رائے سامنے آتی رہے گی ،تفصیلی فیصلہ آنے تک مزید رائے دینا ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نظر ثانی اپیل بارے میں میں ذاتی طور پر رائے نہیں دے سکتا یہ معاملہ وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بہترین عدالتی فیصلے وہی ہوتے ہیں جن پر لب کشائی نہ ہو ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا تفصیلی فیصلہ آنے پر قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد نظرثانی کا فیصلہ کیا جائے گا، سنی اتحاد کونسل میں بیان حلفی دے کر شمولیت اختیار کرنے والے ارکان کو کسی دوسری جماعت میں شامل ہونے پر الیکشن کمیشن ڈی سیٹ کر سکتا ہے۔موجودہ حکومت کا بنیادی ایجنڈا ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمیں عدالت عظمی کے فیصلے کا احترام ہے، اس کے ججز بہترین اور لائق احترام ہیں، مبہم فیصلے کبھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں آیا، بلکہ اب فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آیاہے ، تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کا دعوی کیا ہی نہیں کیونکہ آزاد ارکان تحریک انصاف میں شامل ہی نہیں ہوئے‘ اس فیصلہ سے کچھ ارکان بھی متاثر ہوئے ہیں وہ بھی اس کے خلاف نظرثانی میں جا سکتے ہیں، حکومت کے پاس بھی نظرثانی کا آپشن موجود ہے۔ عدالتوں کو سیاسی تنازع میں نہیں پڑنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اکثریت موجود ہے، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت کہیں بھی اس فیصلے کے حکومت پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی ڈائیلاگ پر پہلے بھی تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں تاہم تحریک انصاف اس سے انکاری تھی ۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کیس سنی اتحاد کونسل کا تھا ، ریلیف تحریک فساد کو دیا، ہیرے جناب ہیرے ، مبارک ہو! ذاتی پسند، بچپن کی محبت اور کرش جیت گیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر عظمی بخاری نے کہا کہ آئین، قانون اور ادارے سب کا کیا ہے؟ اپنے لاڈلے کے لیے سب جوتے کی نوک پر ہی اچھے لگتے ہیں، لاڈلے کی جے ہو!۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سارا ملک ان دہشت گردوں کی ڈکٹیشن اور فساد کے حوالے کر دو، اتفاقاً کیس سنی تحریک کا تھا لیکن ریلیف تحریک فساد کو دیا، ہیرے جناب ہیرے۔صوبائی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان نے کہا کہ ایجنسیوں کی مداخلت کو گھریلو مداخلت نے شکست دے دی جبکہ عدلیہ نے سیاہ تاریخ دہرا دی، آئین کو اس دفعہ ذاتی کرش اور لاڈلے کی محبت میں لکھ ڈالا۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما طلال چودھری نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلے سیاسی استحکام کو نقصان دیتے ہیںاور معاشی عدم استحکام بڑھتا ہے۔ حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، الیکشن کمیشن کو ڈکٹیٹ نہیں کرنا چاہیے، انہیں ان کا کام کرنے دینا چاہیے، ہر دفعہ الیکشن کمیشن ہی کیوں غلط ہوتا ہے ، الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے۔لیگی رہنما نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت کیوں کی جاتی ہے، تمام اداروں کو الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو سپورٹ کرنا چاہیے۔