اسلام آباد: مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے ایسے ہونے چاہئیں جو عام آدمی کو سمجھ آئیں،اگرانصاف بن مانگے دیا جائے توایسے فیصلوں کے اثرات انتہائی افسوس ناک ہوتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل کرنی چاہیے، انصاف صرف ہوتا نہیں بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے،سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، ایسے فیصلے جو سمجھ سے بالاتر ہوں اور ایسے ابہام کو جنم دے جس سے لوگ بھی کنفیوڑہوں تو ایسے فیصلے ملک کے مفاد میں نہیں ہوتے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنماء ن لیگ کا مزید کہنا تھا کہ اگرانصاف بن مانگے دیا جائے توایسے فیصلوں کے اثرات انتہائی افسوس ناک ہوتے ہیں، عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص سیٹیوں کے مطالبے کو رد کردیا تھا۔پھر سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے بھی ان کا مطالبہ رد کردیا۔معزز سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں آیا۔جو فریق عدالت کے سامنے ہو اور جو ریلیف مانگا جا رہا تھا اور انہی کے کاونٹر دلائل دوسری طرف سے پیش کئے جارہے ہوں اور اس استدعا سے پرے بن مانگیں فیصلے دئیے جائیں تو ان کے نتائج انتہائی افسوسناک ہوتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آزاد ارکان کو تحریک انصاف کے ارکان کہا گیا۔آزاد ارکان نے حلف دیا تھا کہ وہ آزاد ہیں ، سنی اتحاد کونسل کی استدعا تسلیم نہیں خارج ہوگئی۔ اب ایک نیا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آگیا ہے۔ ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔
مشیر وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ایک فیصلہ آیا تھا جس میں بن مانگے آئین میں ترمیم کا اختیار دے دیا گیا تھا تو اس کو ملک نے کئی برسوں بھگتا۔جب سیاسی نشان گیا تو ان لوگوں کے پاس ٹائم تھا کہ وہ اپنی جماعت کا انتخاب کرتے اور انہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کی۔ سنی اتحاد نے دعوی کیا کہ اتنے لوگوں کے حساب سے ہمارا مخصوص نشستوں کا حصہ بنتا ہے جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ نے تو الیکشن ہی نہیں لڑا، سیٹیں کیسے مانگ رہے ہیں اور ان کی استدعا کو رد کردیا۔مشیر وزیر اعظم کا کہنا تھا ہمیں عدالت عظمیٰ کا بے پناہ احترام ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل تو بنتی ہے،یہ فیصلہ آئین و قانون کے تقاضے کو پورا نہیں کرتا۔