تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالا ہے، الیکشن کمیشن

238
across the country

اسلام آباد:مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا کبھی نہیں کہا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی پارٹی نہیں ہے، بلکہ  اس کا نام الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی لسٹ  میں بھی شامل ہے اور یہ فہرست ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، ،تاہم عدالت عظمیٰ کی جانب سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ سمجھ سے بالا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ای  سی پی کی جانب سے کسی فیصلے کی تشریح غلط نہیں کی گئی۔ا لیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو درست قرار نہیں دیا تھا، جس کے خلاف تحریک انصاف مختلف فورمز پر گئی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر امتناع دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں تھے جس کی وجہ سے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت اُن سے انتخابی نشان واپس لیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے میں جن 39 اراکین اسمبلی کو تحریک انصاف کا رکن قومی اسمبلی قرار دیا گیا انہوں نے کاغذات نامزدگی میں بھی اپنی وابستہ پی ٹی آئی سے ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لئے پارٹی ٹکٹ اور ڈیکلریشن ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نےجمع نہیں کروایا تھا، لہذا ریٹرننگ آفیسروں کے لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ انکو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کرتے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد ظاہر کیا گیا انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کی وابستگی ظاہر کی  اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا ۔ لہذا ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔ الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت 3 دن کے اندر ان اراکین قومی اسمبلی نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی لہذا ان کو آزاد امیدوار ظاہر کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ای سی پی کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی، سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی ۔ پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں پارٹی بن کر سامنے آئی،سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔