بنگلادیشی سپریم کورٹ نے ملازمتوں کا کوٹا عارضی طور پر معطل کردیا

227
بنگلادیش میں طلبہ ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں

ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ۔ اس سے قبل جون میں ڈھاکا ہائی کورٹ نے اس کوٹے کوبحال کیا تھا،جسے حکومت نے 2018ء میں منسوخ کیا تھا۔ عدالت کی جانب سے کوٹے کی بحالی کے خلاف ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے ہزاروں طلبہ نے مظاہرے شروع کر دیے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمتوں کا نصف سے زیادہ حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے، جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں 30 فی صد حصہ علاحدگی کے نام نہاد ہیروز کے بچوں کے لیے مختص ہے۔ 10 فی صد کوٹا خواتین کے لیے اور 10 فی صد مخصوص اضلاع کے لیے رکھا گیا ہے۔ اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مجموعی طور پر 6 فی صد کوٹا مقرر ہے ۔طلبہ کا مطالبہ ہے کہ اقلیتوں اور معذور افراد کے سوا تمام کوٹے ختم کر دیے جائیں اور نشستیں میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ کوٹا سسٹم سے حکومت کے حامی ایسے گروپوں کے بچوں کو فائدہ ہوتا ہے جو وزیراعظم شیخ حسینہ کی حمایت کرتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ نے اب ہائی کورٹ کا فیصلہ ایک ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔ دوسری جانب طلبہ مظاہرین کا کہنا ہے کوٹا سسٹم کی مکمل منسوخی تک مظاہرے جاری رہیں گے۔ مقامی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے شاہراہوں اور ریلوے ٹریکس کو بند کر رکھا ہے۔ طلبہ کے احتجاج کے باعث دارالحکومت ڈھاکا سمیت کئی بڑے شہروں میں ٹریفک کی آمد و رفت شدید متاثر ہے۔