ناٹو کا چین پر اشتعال انگیزی کا الزام ، روس سے تعلقات پر تنقید

188
واشنگٹن میں ناٹو کے اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان شریک ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی دارالحکومت میں ناٹو سربراہان کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیے میں چین پر یوکرین جنگ میں روس کی مدد کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیجنگ امریکا اور یورپ کی سیکورٹی کے لیے چیلنج پیدا کر رہا ہے۔ اعلامیے میں چین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ روس کو ہر قسم کی سیاسی اور دفاعی امداد بند کرے۔ بیان میں کہا گیا کہ چین اپنی شراکت داری اور روس کی دفاعی صنعت کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کے ذریعے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں مرکزی کردار اور سہولت کار بن گیا ہے۔یورپ میں جاری سب سے بڑی جنگ میں معاونت کرنے کا چین کے مفادات اور ساکھ پر منفی اثر ہوگا۔امریکی صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ ہم پہلے سے زیادہ طاقتور ہیں۔ روس یوکرین کو دنیا نقشے سے ختم کرنا چاہتا ہے ،لیکن یوکرین ہی روس کو ایسا کرنے سے روک سکتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ناٹو کے بیان میں کہا گیا کہ اتحاد کی جانب سے یوکرین کے لیے ایف 16طیاروں کی ترسیل شروع ہو گئی ہے۔انتھوی بلنکن نے اجلاس میں بتایا کہ ایف 16 طیارے ڈنمارک اور نیدرلینڈز سے بھیجے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ وہ 2026 ء میں جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کرے گا۔ امریکا اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ تعینات ہونے والے میزائلوں میں ایس ایم6 ، ٹوما ہاک کروز اور جدید ترین ہائپر سونک میزائل شامل ہیں، جو پورے یورپ کا احاطہ کر سکتے ہیں۔ ٹوما ہاک اور اسٹینڈرڈ میزائل6 (ایس ایم-6) دونوںآر ٹی ایکس کے ریتھیون ڈوژن کے ذریعے بنائے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 1987 ء میں سوویت یونین کے میخائل گورباچوف اور سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کے درمیان طے پانے والے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز معاہدے کے تحت 500 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک زمین پر مار کرنے والے میزائلوں پر 2019 ء تک پابندی عائد تھی۔ یہ پہلا موقع تھا جب دونوں سپر پاورز نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو کم کرنے اور ہتھیاروں کی ایک پوری قسم کو ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔