اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل3رکنی بینچ نے جمعرات کے روز مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ جنرل منیجر ایس این جی پی ایل پشاور کی جانب سے عنایت اللہ اوردیگر کے خلاف گیس بل کی ادائیگی کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزارسے کہا کہ کتنے روپے کامعاملہ ہے؟کتنا پیسہ ملوث ہے؟ اس پر وکیل کاکہنا تھاکہ ایک لاکھ63ہزارروپے سے زاید کامعاملہ ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ مفت میںپیش ہورہے ہیں، کمپنی ایک لاکھ روپے کامعاملہ عدالت عظمیٰ میںلارہی ہے،ہماراوقت ضائع کریں نہ ہی کمپنی کا۔چیف جسٹس نے حکم لکھوایا کہ گیس چوری کامعاملہ ہے، چوری ثابت نہیں ہوئی، اصل بل مدعاعلیہ دیں گے۔چیف جسٹس نے یہ کہتے ہوئے کہ ایسا معاملہ عدالت عظمیٰ میں نہیں آنا چاہیے درخواست خارج کردی۔جبکہ بینچ نے ارشاد علی ، عظمت علی شاہ اوردیگر کی جانب سے سید عمر دراز مرحوم کے لواحقین اوردیگر کے خلاف زمین کی ملکیت کے تنازع پر دائر2درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر ارشاد علی اوردیگر کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جبکہ عظمت علی شاہ کے وکیل نے دلائل دیے۔چیف جسٹس کا درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ ہم زبانی جمع خرچ پر نہیں بلکہ ریکارڈ پر چلیں گے، وکیل ہوامیں دلائل دے رہے ہیں۔ کیاہم اب مفروضوں پر کیس چلائیں گے؟ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ سارے کام عدالت عظمیٰ نہیں کرسکتی، دوسری عدالتوں کادائرہ اختیارہوتا ہے۔ عدالت نے ایک درخواست واپس لینے جبکہ دوسری درخواست میرٹ پر دلائل سننے کے بعد خارج کردی۔