جماعت اسلامی کا عاشورہ کے پیش نظر اسلام آباد دھرنا مؤخر، 26 جولائی کو کرنے کا اعلان

212

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے عاشورہ کے پیش نظر 12جولائی کے دھرنے کو موخر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بجلی ٹیرف میں بے تحاشا اور ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف اسلام آباد میں پوری یکسوئی اور قوت سے 26جولائی کو دھرنا دیا جائے گا۔

منصورہ میں زوم پر مرکزی نظم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اب کی بار مطالبات کی منظوری تک نہیں اٹھیں گے، کراچی، بلوچستان اور دیگر دوردراز علاقوں سے دھرنے میں شرکت کے لیے قافلے 24اور 25جولائی کو روانہ ہوں گے، سب بیک وقت وفاقی دارالحکومت پہنچیں گے، دھرنے تک عوامی موبلائزیشن جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ جمعہ (کل) کو تمام شہروں میں کیمپ لگیں گے، 14جولائی کو ملک گیر دھرنے اور مظاہرے ہوں گے۔

اس موقع پر اجلاس میں مرکزی ذمے داران، صوبائی امرا سمیت بڑے شہروں کی قیادت نے شرکت کی۔ نائب امیر لیاقت بلوچ،سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ عثمان فاروق، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری اور ڈائریکٹر سوشل و ڈیجیٹل میڈیا سلمان شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب احتجاج میں شرکت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ 12جولائی کے دھرنے کی تیاریاں مکمل تھیں، علمائے کرام کی جانب سے اسے موخر کرنے کے لیے رابطے کیے گئے۔ جماعت اسلامی کی قیادت اور کارکنان نے مشاورت کے بعد اسے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے میں علمائے کرام، وکلا، تاجروں، صنعت کاروں، کسانوں اور مزدوروں سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔ عاشورہ کے بعد عوامی موبلائزیشن کے لیے صوبائی ہیڈکوارٹرز اور بڑے شہروں میں جاؤں گا، ہر شعبہ کی نمایاں شخصیات سے ملاقاتیں کی جائیں گی، سیاسی پارٹیاں اگر دھرنا میں شرکت کرنا چاہیں تو کوئی قدغن نہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ معیشت تباہی سے دوچار ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کی صورت حال سب کے سامنے ہے، بجلی کے بلوں سے لوگ بلبلا اٹھے ہیں، آنے والے دنوں میں معاشی حالات بدترین ہونے کا خدشہ ہے، صرف غریب ہی نہیں متوسط طبقہ بھی سخت پریشانی میں مبتلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ حکومت کمرشل ٹیرف میں مزید 8 روپے فی یونٹ اور زرعی یونٹ میں 6 روپے اضافہ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، دوسری جانب حکومت نے اپنے انتظامی اخراجات 25فیصد بڑھا دیے، مراعات میں اضافہ کیا گیا، سول و ملٹری بیوروکریسی کو ٹیکس میں چھوٹ دی گئی، حکومت 56ارب روپے روزانہ بنکوں سے قرضہ لیتی ہے، گزشتہ 10 برس میں آئی پی پیز 8344ارب اور اب تک ٹوٹل 42ارب ڈالر کیپسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ حکمران اپنی مراعات اور عیاشیاں کم کرنے کو تیار نہیں، فری بجلی، گیس اور پٹرول استعمال کیا جاتا ہے، بڑی بڑی گاڑیاں ہیں، جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے، تنخواہ دار طبقات پر ٹیکسز کا مزید بوجھ لاد دیا گیا ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے پرامن سیاسی و جمہوری مزاحمت ضروری ہو چکی ہے، قوم سے کہتا ہوں کہ اپنے حق کے لیے نکلے، ورنہ حالات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے۔ دھرنے کے لیے چارٹر آف ڈیمانڈ جاری کریں گے، پوری قوت سے میدان سجے گا۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، ہم ملک میں انارکی نہیں چاہتے، عوام کو منظم کر کے ظالم اشرافیہ کے خلاف جمہوری مزاحمت کریں گے۔ حکومت بجلی کے ٹیرف میں کمی لائے، سلیب سسٹم ختم کیا جائے، آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی ہو اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ پر عائد کیے گئے ظالمانہ ٹیکسز واپس لیے جائیں۔