اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی میں بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن اسپیکر پر پھٹ پڑی جبکہ محمود خان اچکزئی نے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز دے دی ہے ،پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ جب ہمارا اسپیکر تھا تو شہباز شریف کو گھنٹوں بولنے کا موقع دیتے تھے اور اب اسپیکر ہمیں بات نہیں کرنے دے رہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک سکے کے دو رخ ہیں، اسد قیصر بطور اسپیکر ہماری حکومت میں شہباز شریف کو گھنٹوں خطاب کرنے دیتے تھے اسد قیصر بڑھ چڑھ کر اپوزیشن کا ساتھ دیتے تھے لیکن اب ایاز صادق اپوزیشن رہنماؤں کو بولنے نہیں دیتے،ایاز صادق کے اس رویے کی ہم مذمت کرتے ہیں۔پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ یہاں ہم ڈیبیٹ کرنے نہیں آتے مسائل پر بات کرنے آتے ہیں، یہ بل آنا نہیں چاہیے تھا، حکومت کے کالے کرتوت کو چھپانے کے لیے یہ بل لایا گیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ موجودہ حکومت قانون سازی کو بلڈوز کررہی ہے، ون گو میں قوانین پاس کیے جارہے ہیں، جب اپوزیشن پوائنٹ آف آرڈر لاتی ہے تو بات نہیں کرنے دیا جاتا، کل اجلاس ہوا تو ایجنڈا ادھورا رہا، قوم کے ساڑھے 6 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں پوائنٹ آف آرڈر آپ کے سامنے رکھتا ہوں، اس ملک میں کتنے لوگ ہیں جن کو اٹھایا گیا ہے، ہم نے اسپیکر کے رویے کے خلاف کئی بار احتجاج کیا ہے، پوائنٹ آف آرڈر پر بولنا ہر ایم این اے کا حق ہیم اگر اسپیکر کا رویہ یہی رہا تو ہمیں آخری حد تک جانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ ججز کے خلاف کمپین کی مزاحمت کریں گے، ہماری جدوجہد کسی دباؤ کے نتیجے میں ختم نہیں ہوگی، ہم قانون اور آئین کے مطابق جنگ لڑیں گے، اسلام آباد کے بہادر ججز ہمارے مقدمے لڑ رہے ہیں، آئین معطل ہے آئین ایک کتاب ہے جس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا، ہم اپنے ججز کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیت گئے ہیں۔علاوہ ازیں محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن کو اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تجویز دے دی۔ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بڑی مشکل سے جمہوریت قائم ہوئی ہے یہ 24 کروڑ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ ہے اور عوام نے ہمیں بات کرنے کے لیے یہاں بھیجا ہے، ایاز صادق صاحب ! آپ ہم سے ہیں، آپ کو ڈکٹیٹر کس نے بنایا؟۔انہوں ںے کہا کہ پاکستان کی تمام پالیسیوں کا مرکز پارلیمان ہوگا ایاز صادق سہولت کار بنے ہوئے ہیں، لوگوں کو بولنے دیں لوگ سیکھ جائیں گے، میں ذاتی طور پر کہتا ہوں کہ ایاز صادق کے خلاف عدم اعتماد لائی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پولیس، آئی جی جیل کو پارلیمان میں پیش کرنا چاہیے تھا، مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی، نواز شریف اور عمران خان ہماری تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں۔