وزیراعظم کا 200 یونٹ والے بجلی صارفین کو 3 ماہ کیلیے رعایت دینے کا اعلان

278
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف سے ماہر تعلیم اور برطانوی وزیر اعظم کے ڈیلیوری یونٹ کے سابق سربراہ سرمائیکل باربر کی قیادت میں وفد ملاقات کررہاہے

اسلام آباد(آن لائن)وزیر اعظم شہباز شریف نے 200یونٹ والے صارفین کو اگلے 3 ماہ کے لیے رعایت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ کو ہم نے بڑی محنت سے منظور کروایا، اگر ہم نے ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست ، اللہ کا شکر ہے کہ وہ زمانہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا،پچھلی حکومت میں کرپشن ختم کرنے کے دعوے ہوئے مگر اسکینڈل سامنے آرہے ہیں،چینی اور گندم کو پہلے ایکسپورٹ کیا گیا اور پھر امپورٹ کیا گیا اور دوستوں کی جیبیں بھری گئیں، پھر کہا گیا کہ پاکستان کا 300 ارب ڈالر لوٹا ہوا واپس لائیں گے مگر اس کا ایک دھیلا تک واپس نہیں آیا،تنخواہ داروں کا ٹیکسوں پر اعتراض بجا ہے مگر ہم نے پہلی دفعہ رئیل اسٹیٹ بزنس پر ٹیکس لگایا اور اگلے سال ہم اس پر اور کام کریں گے، وقت نکلنے کے بعد وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے اور ان سے مہنگا قرضہ لیا اور پھر اس پروگرام کو سیاست کی نذر کردیا ۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے شکریہ کہ حالیہ بجٹ پاس کرنے میں آپ نے دل جمعی کے ساتھ حصہ لیا، بجٹ کو ہم نے بڑی محنت سے منظور کروایا، اگر ہم نے ریاست کو نہ بچایا ہوتا تو پھر کہاں کا بجٹ اور کہاں کی سیاست ، اللہ کا شکر ہے کہ وہ زمانہ گزر گیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں ہم نے جو عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے اس میں کہیں بھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، ہم نے دانستہ طور پر عوام سے کوئی جھوٹ نہیں بولا، یہ 76 سالہ نتیجے میں آج قوم جہاں کھڑی ہے اور جن چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے وہ ہم مل کر حل کر لیں گے، اس حوالے سے باتیں کی گئیں کہ شہباز شریف نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنا رہے ہیں تو اس میں کوئی بات راز کی نہیں ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ پروگرام کرنے جارہے ہیں، اس زمانے میں ان کے بانی نے کہا تھا کہ مر جاؤں گا مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا اور اسی میں کئی ماہ لگادیے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وقت نکلنے کے بعد وہ آئی ایم ایف کے پاس گئے اور ان سے مہنگا قرضہ لیا اور پھر اس پروگرام کو سیاست کی نذر کردیا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان پر تھیں اور عدم اعتماد کے خدشے کے باعث یکا یک تیل کی قیمتیں کم کر کے انہوں نے قومی خزانے کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔