کراچی(کامرس رپورٹر) ایف پی سی سی آئی کے قائمقام صدر ثاقب فیاض مگوں نے بتایا ہے کہ ساؤتھ ریجن کے کسٹمز اپریزمنٹ کے چیف کلکٹر محسن رفیق نے ایف پی سی سی آئی کے اصولی موقف سے اتفاق کیا ہے کہ کسٹمز کے عمل میں کاروبار کرنے میں آسانی کے معیار کو بہتر بنایا جائے گا؛ کسٹم اپر یزمنٹ میں کلیئرنس کا عمل تیز کیا جائے گا ۔قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوںنے مزید کہا کہ انسانی تعامل کو کم کرنے کا واحد راستہ ترجیحی بنیاد پر کسٹم اپریزمنٹ سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کرنا ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی آصف سخی نے اس بات پر زور دیا کہ جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس کا درست، منصفانہ اور بروقت نفاذ کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کے لیے بہت اہم ہے ؛ کیونکہ یہ براہِ راست خام مال، پیداوار اور صنعتی عمل کو متاثر کرتا ہے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی آصف سخی نے فیڈریشن کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ کسٹم کے مرحلے میں کسی بھی تاخیر سے کاروباری برادری کے لیے ڈیمریجز اور ڈیٹینشن چارجز بڑھ جاتے ہیں اور ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ کمپنیاں ان سے اس مد میںناجائز چارجز وصول کرتی ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کوئی رعایت یاچھوٹ نہیں چاہتی؛ لیکن، کسٹم اپر یز منٹ کے دوران درکار، مناسب اور جائز سہولیات چاہتی ہے۔ آصف سخی نے مزید کہا کہ کراچی میں کسٹم ہاؤس اور اس کے عملے کو زیادہ مہمان نواز، دوستانہ اور سہولت کار بنایا جانا چاہیے؛ کیونکہ اس سے تاجروں کے ساتھ روابط اور کمپلائنس کو فروغ ملے گا۔ مزید برآں، WeBOC کا مقصد 24 / 7 سہولت فراہم کرنا تھا؛ لیکن، یہ سسٹم اس طرح نہیں چل رہا ہے اور عملے کی کمی مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی امان پراچہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کاروباری برادری ایک پیسہ بھی وصول کیے بغیر کسٹم کو ہزاروں رئیل ٹائم اور درست قیمتیں فراہم کر سکتی ہے۔ لہذا، کسٹم اپر یز منٹ کے سلسلے میں انہیں آن بورڈلیا جانا چاہئے۔امان پراچہ نے مزید کہا کہ ہم ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے دونوں اطراف سے سسٹم کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی شبیر منشاء نے نشاندہی کی کہ وارفیج یا اسٹوریج فیس سے متعلق سیکشن 203 کے اپ ڈیٹ رولز ابھی تک ڈرافٹ نہیں کیے گئے ہیں۔کسٹم اپریز منٹ میں کسی بھی تضاد یا تاخیر کی صورت میں درآمد کنندگان کو زبردست مالی نقصان پہنچتا ہے۔ مزید برآں، کسٹم کے معاملات میں درج ایف آئی آر میں کلیئرنگ ایجنٹس کو شامل نہیں کیاجانا چاہئے؛ کیونکہ وہ براہ راست درآمد سے منسلک نہیں ہو تے ہیں اور وہ صرف اپنے کلائنٹس کی جانب سے ڈاکیومنٹس سے متعلقہ امور کو سر انجام دیتے ہیں۔ایف پی سی سی آئی کے صدر کے مشیر برائے ایف بی آر افیئرز خرم اعجاز نے مطالبہ کیا کہ کلیئرنگ ایجنٹ کسٹم کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور چھوٹے موٹے مسائل پر ان کے لائسنس معطل نہیں کیے جانے چاہئیں اور ایسی کسی بھی کارروائی سے پہلے معاملے کی چھان بین کی جانی چاہیے۔ مزید برآں، جائز کسٹم اپریزمنٹ کیسز کو کسی بھی وجہ سے نہیں روکا جانا چاہیے اور کسٹم اپریزمنٹ اس سلسلے میں ایف پی سی سی آئی کے لیے ایک فوکل پرسن کو نامزد کرے۔ ساؤتھ ریجن کے کسٹمز اپریزمنٹ کے چیف کلکٹر محسن رفیق نے یقین دہانی کروائی کے تاجر برادری اور کلیئرنگ ایجنٹس کی شکایات کو مناسب وزن دیا جا رہا ہے اور کسٹم اپر یز منٹ میں کارکردگی اور سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے وہ عالمی معیار کا MIS لگانے اور ہیومن ریسورس کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔