“مسٹر گُم سُم” کا ایک اور کارنامہ 

224

امریکا کے صدر جو بائیڈن بضد ہیں کہ وہ انتخابی دوڑ میں شریک رہیں گے کیونکہ اُنہیں اپنے حواس پر اختیار حاصل ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسے واقعات بڑھتے جارہے ہیں جن سے کوئی بھی اندازہ لگاسکتا ہے کہ اُن کی ذہنی حالت درست نہیں۔

کئی مواقع پر امریکی صدر کوئی ریسپانس دینے کے بجائے چپ چاپ بیٹھے رہے ہیں۔ ریلیوں سے خطاب کے دوران بھی وہ حواس باختہ ہوتے رہے ہیں اور اسٹیج پر سُنّ کھڑے رہ جاتے ہیں۔

اب ایک اور ایسا واقعہ ہوا ہے جس نے ثابت کردیا ہے کہ صدر بائیڈن کو صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شریک رہنے کا حق نہیں۔ فلاڈیلفیا کے ایک چرچ کی دعائیہ تقریب میں شرکت کے دوران کچھ ایسا ہوا جس نے لوگوں کو پھر شک و شبہے میں ڈال دیا۔

ہوا یہ کہ دعائیہ تقریب میں پادری نے جب وہاں موجود لوگوں سے کہا کھڑے ہوجائیے تو سب کھڑے ہوگئے تاہم صدر جو بائیڈن بیٹھے رہے۔ پادری کو اُن کے پاس جاکر، کاندھا ہلاکر کہنا پڑا کہ کھڑے ہوجائیے۔ اِس پر صدر بائیڈن خفت آمیز مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائے کھڑے ہوگئے۔

ویسے تمام تنازعات اور پریشان کن خبروں کے باوجود فلاڈیلفیا کے بلیک چرچ میں صدر بائیڈن کا شاندار خیرمقدم کیا گیا۔

یاد رہے کہ خراب جسمانی و ذہنی حالت کے باعث صدر جو بائیڈن پر میڈیا اور عوامی حلقوں کے ساتھ ساتھ اب ڈیموکریٹک حلقوں کی طرف سے بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ انتخابی دوڑ سے الگ ہوجائیں۔ صدر بائیڈن اِس بات پر مُصِر ہیں کہ اُن کی صحت کا گراف پریشان کن حد تک نہیں گرا اور وہ اب بھی مزید چار سال کے لیے امریکی صدر کے منصب پر فائز رہنے کے اہل ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ صدر بائیڈن کی صحت اُنہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ مزید چار سال کے لیے امریکی صدر کے منصب پر فائز رہنے کی دوڑ میں شریک ہوں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کو اس وقت ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو کم عمر بھی ہو اور ذہنی طور پر توانا بھی۔ ڈیموکریٹک پارٹی پر نیا صدارتی امیدوار میدان میں اُتارنے کے حوالے سے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سب کی نظریں نائب صدر کملا ہیرس پر ہیں۔ صدر بائیڈن کی صحت کی خرابی ڈیموکریٹس کو بہت جلد کسی واضح فیصلے کی منزل تک پہنچاسکتی ہے۔