حکمراں قوم کو مزید کسی اندھی لڑائی میں دھکا نہ دیں، حافظ نعیم الرحمان

307
Do not push the ruling nation

باجوڑ:  امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکمران قوم کو مزید کسی اندھی لڑائی میں دھکانہ دیں، دہشت گردی پرویز مشرف کی ڈالروں کے عوض امریکی جنگ میں شرکت کا نتیجہ تھا۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے اسباب پر غور کرنا ہو گا، عوام کو تعلیم، صحت دی جائے، نوجوانوں کو روزگار چاہیے۔ فوجی آپریشن عوام اور فوج میں دوریوں کا سبب بنتے ہیں، آپریشن عزم استحکام پر قوم کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا، نیشنل الیکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد نہیں ہوا۔ ہمارے ساتھ بیٹھیں گے تو حکمرانوں کو بتائیں گے کہ آپریشن کے کیا نقصانات ہوں گے، دوستوں کو دشمن اور دشمنوں کو دوست بنانے کی خارجہ پالیسی نہیں چلے گی

ان کا کہنا تھا کہ ضم شدہ قبائلی علاقوں کے عوام کو حق دیا جائے، قوم سے اپیل کرتا ہوں ”حق دو عوام کو“ تحریک کے تحت ہونے والے 12جولائی کے اسلام آباد دھرنا میں بھرپور شرکت کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے باجوڑ پی کے 22میں ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ہونے والے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر ابراہیم، سیکرٹری جنرل کے پی عبدالواسع، سابقہ ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید اور جماعت اسلامی کے امیدوارعابد خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھن جانے پر ان کی حمایت کی، ہمارا فارم 45پر یکساں موقف ہے۔ تاہم یہ کہنا پڑے گا کہ ان کی حکومت نے بھی قبائلی عوام کے مسائل حل نہیں کیے، عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امریکی جنگ میں دھکا دیا، ڈالر حکمرانوں نے ہضم کیے اور عوام کو بدامنی، بے روزگاری کے تحفے دیے گئے۔

ان کا کہناتھا کہ حکمرانوں نے ڈالروں کے عوض ڈاکٹر عافیہ تک کو امریکیوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا۔ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی وجہ سے غیر ملکی ایجنسیوں کی مداخلت عام ہوئی، بھارتی ایجنسی را پاکستان میں لوگوں کو قتل کر رہی ہے، سیکیورٹی ادارے آپریشن کرنے کی بجائے انھیں روکنے کی کوشش کریں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان خطے میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات کریں۔ ہماری دوستی کلمہ کی بنیاد پر ہے، پاکستانیوں نے سالہاسال افغان بھائیوں کی میزبانی کی، افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، چند شرپسند عناصر اگر یہ دہشت گردی کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ افغانستان کے عوام پاکستان کے دشمن ہیں، طالبان حکومت سے بات کی جائے۔ جماعت اسلامی ملک میں امن چاہتی ہے، ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں، امن کے قیام کے لیے جماعت اسلامی کا تعاون چاہیے تو ہم کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔