فرانس میں اسلام دشمن جماعت کے اقتدار کا امکان ختم

241

فرانس کے قبل از وقت انتخابات میں اسلام مخالف جماعت نیشنل ریلی کے اتحاد کی حکومت کے قیام کا امکان ختم ہوگیا۔ اتوار کو دوسرے مرحلے کی پولنگ میں انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست جماعت نیشنل ریلی کی سربراہی میں قائم اتحاد تیسرے نمبر پر رہا۔ انتخابی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی پیرس میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔

بائیں بازوں کی جماعتوں کے اتحاد پاپولر فرنٹ نے پارلیمنٹ کی 182 نشستیں جیتی ہیں۔ صدر ایمانویل میکراں کی جماعت کو 163 نشستیں ملی ہیں۔ میرین لی پین کی نیشنل ریلی پارٹی 143 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو پائی۔ پہلے مرحلے میں نیشنل ریلی پارٹی نے 33 فیصد کامیابی حاصل کی تھی۔ اس پر اُس کی حکومت کے قیام کی پیش گوئی کی جانے لگی تھی۔

اتوار کو دوسرے مرحلے کی پولنگ کے نتائج سامنے آنے پر نیشنل ریلی کی حکومت کے قیام کا خواب چکناچور ہونے پر مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں اور تارکینِ وطن میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ نیشنل ریلی پارٹی تارکینِ وطن کی شدید مخالف رہی ہے اور کہتی رہی ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئی تو تارکینِ وطن کو نکال باہر کرے گی۔

واضح رہے کہ نیشنل ریلی کی حکومت تو نہیں بن پائے گی تاکہ فرانسیسی پارلیمنٹ کے معلق ہو جانے سے کوئی مضبوط حکومت بھی نہیں بن پائے گی۔ اب مخلوط حکومت بنے گی جو بیشتر اہم سیاسی، معاشی اور اسٹریٹجک فیصلے بروقت نہیں کرسکے گی۔ اس کے نتیجے میں فرانس کا نظامِ حکومت کمزور پڑے گا اور سیاست میں قدرے بحرانی کیفیت پیدا ہوگی۔

اس وقت یورپ کے بہت سے ممالک میں عوام کا رجحان انتہائی دائیں بازو کی سیاست کی طرف ہے۔ قوم پرست جماعتیں چاہتی ہیں کہ یورپ باقی دنیا سے الگ تھلگ رہے، تارکینِ وطن کو زیادہ قبولیت نہ دے اور اپنی پالیسیوں میں قومی مفادات کو اولیت دے۔ قوم پرست جماعتوں کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت تو نہیں بن پائے گی تاہم حکومت بھی کمزور پڑ جائے گی۔ وزیرِ اعظم کا انتخاب بھی پیچیدہ ہوگا۔

صدر میکراں کے لیے یہ صورتِ حال زیادہ پریشان کن ہوگی کیونکہ مخلوط حکومت بننے اور پارلیمنٹ کے معلق ہو جانے سے اُن کی اتھارٹی کمزور پڑ جائے گی اور وہ اپنی ترجیحات کے مطابق اہم فیصلے بروقت نہیں کر پائیں گے۔

ایک بڑی پریشان کن بات یہ ہے کہ انتخابی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ شکست خوردہ جماعت نیشنل ریلی کے سیکڑوں کارکنوں نے کئی علاقوں میں توڑ پھوڑ کی اور دکانوں کو آگ بھی لگائی۔ متعدد گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

بلوائیوں پر قابو پانے والے پولیس کے خصوصی دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ گرفتاریاں ابھی نہیں کی گئی ہیں تاہم پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے دوران کوئی موقع سے پکڑا گیا تو اُس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔