نئے برطانوی وزیرِ اعظم کی طرف سے عقل مندی کا پہلا ثبوت

269

نئے برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے منصب منصب سنبھالنے کے بعد عقل مندی کا پہلا ثبوت دے دیا۔ انہوں نے ہزاروں افریقی تارکینِ وطن کو مشرقی افریقا کی ریاست روانڈا بھیجنے کا منصوبہ ختم کردیا ہے۔ یہ منصوبہ 2022 میں تیار کیا گیا تھا اور اس حوالے سے ایک بل بھی برطانوی پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔

غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرکے روانڈا بھیجنے کے منصوب پر قانونی پیچیدگیوں کے باعث عمل نہیں کیا جاسکا تھا۔ ایک بڑا مسئلہ یہ بھی تھا کہ اس منصوبے پر عمل کی صورت میں برطانیہ کے طول و عرض میں مقیم قانونی و غیر قانونی تارکینِ وطن میں شدید بددلی پھیلنے کا خدشہ تھا۔ ایسی صورت میں برطانوی معاشرے میں شدید نوعیت کا انتشار پیدا ہوسکتا تھا۔

وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیئر اسٹارمر نے کہا کہ سیاسی پناہ کی درخواستوں کے نتائج کا انتظار کرنے والے ہزاروں افراد کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ ڈیٹرنٹ کے طور پر بنایا گیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ لوگ کشتیوں کے ذریعے افریقا سے برطانوی پانیوں تک نہ پہنچیں مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ جن لوگوں کو واپس بھیجا جانا تھا وہ برطانیہ میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کے ایک فیصد کے بھی مساوی نہیں۔

وزیر اعظم اسٹارمر نے کہا کہ روانڈن ڈیپورٹیشن پلان پیدا ہونے سے پہلے ہی مرچکا ہے اور اب اِسے دفنادینا چاہیے۔ نئے برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے یہ پہلا بڑا پالیسی بیان اور فیصلہ ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کی حکومت خواہش کے باوجود اس منصوبے پر اس لیے عمل نہ کرسکی تھی کہ معاملہ عدالت میں چلا گیا تھا۔ تارکینِ وطن نے برطانوی قوانین کے تحت اس معاملے کو عدلیہ میں چیلنج کیا تھا۔

وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کیئر اسٹارمر کو صحافیوں کی طرف سے بہت سے پیچیدہ سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔ برطانیہ کو اس وقت بہت سے معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ خدماتِ عامہ کے شعبے کا معیار بلند کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ معیشتی کمزوریاں دور کرکے لوگوں کو بہتر معاشی امکانات کی تلاش میں مدد دینا بھی حکومت کی ترجیحات میں نمایاں ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو ایک درجن سے زائد چُبھتے ہوئے سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔ صحافی بار بار اُن سے پوچھتے رہے کہ انتخابی مہم کے دوران اُنہوں نے جو وعدے کیے تھے اُن کے مطابق ڈلیور کرنا کب شروع کریں گے۔ کیئر اسٹارمر نے خاصے پُرسکون انداز سے چند ایک سوالوں کے نپے تُلے جواب دیے تاکہ قوم کو اندازہ ہو کہ اُن کے ذہن میں کیا چل رہا ہے۔

کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ ضرورت پڑنے پر ٹیکس کی شرح بڑھا سکتے ہیں اور ملک بھر میں جیلوں کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے اور صحتِ عامہ کی سرکاری سہولتوں سے مستفید ہونے میں عوام کی مدد کرنے پر متوج رہیں گے۔

ٹیکسوں کے بارے میں پوچھے جانے پر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ہم جو کچھ بھی کریں گے وہ پوری دیانت کے ساتھ کریں گے۔ ابھی سے میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم کوئی ایسا ٹیکس لگانے والے ہیں جس کا ہم نے انتخابی مہم میں ذکر نہیں کیا تھا۔ صحتِ عامہ اور معیشتی معاملات میں کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے مشن ڈلیوری بورڈ قائم کیے جارہے ہیں۔

فرانس کے راستے غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونا برطانوی سیاست اور معاشرے کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انتخابی مہم میں یہ معاملہ بہت نمایاں رہا۔ روانڈا ڈیپورٹیشن پلان کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس سے غیر قانونی تارکینِ وطن کی حوصلہ شکنی ہوگی جبکہ ناقدین اِسے غیر اخلاقی قرار دے کر مسترد کرتے آئے ہیں۔

گزشتہ نومبر میں برطانوی سپریم کورٹ نے تارکینِ وطن کو روانڈا بھیجنے کی پالیسی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ روانڈا کوئی محفوظ ملک نہیں۔ لازم ہے کہ برطانوی حکومت روانڈا کی حکومت سے معاہدہ کرے کہ وہ واپس آنے والے تارکینِ وطن کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ نئی قانون سازی پر بھی زور دیا گیا تھا۔ روانڈا پلان کو امدادی اداروں اور یونینز نے بھی برطانوی عدالتوں میں چیلنج کیا تھا۔

برطانوی حکومت اب تک روانڈا کی حکومت کو اچھی خاصی رقم دے چکی ہے تاکہ وہ تارکینِ وطن کے لیے رہائشی اور دیگر انتظامات یقینی بنائے اور ضرورت کے مطابق اہلکار اور افسر بھرتی بھی کرے۔

کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے وہ بارڈر سیکیورٹی کمانڈ بنائیں گے جو پولیس، ڈومیسٹک انٹیلی جنس ایجنسی اور سرکاری وکلائے استغاثہ کی مدد سے اور بین الاقوامی اداروں کے اشتراکِ عمل سے کام کرے گی۔ روانڈا پلان کی شدید ترین مخالف اور فریڈم فرام ٹارچر نامی تنظیم کی سی ای او سونیا اسکیٹز نے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے روانڈا پلان کو ختم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔