اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم شہباز شریف نے قابل ٹیکس آمدنی کے باوجود فائلر نہ بننے والوں پر سختی کا حکم دیدیا۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری روکنے کے لیے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا ملے گی، عوام کے پیسوں پر ڈاکا ڈالنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، ٹیکس چوری کا تخمینہ اور اس کی روک تھام کی جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لانے اور بندرگاہوں پر سامان کی درست اسکریننگ کے لیے عالمی معیار کے اسکینر لگانے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ ایسے لوگ (نان فائلر) جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ وزیرِاعظم نے کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کی اصلاحات سے متعلق اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات اور ڈیجیٹائیزیشن کے عمل پر پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایف بی آر کے موجودہ نظام اور افرادی قوت کے حوالے سے جائزہ اپنے حتمی مراحل میں ہے، تقریباً 4 ہزار کمپنیوں کی جانب سے جعلی اور انڈر انوائس والے سلیز ٹیکس ریفنڈز کی نشاندہی کرکے انہیں روکا جا چکا ہے جبکہ 45 لاکھ کے قریب ایسے افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں مگر ٹیکس دیتے نہیں ہیں۔ وزیرِاعظم نے چیئرمین ایف بی آر کو آئندہ 24 گھنٹے میں ان ہدایات کے نفاذ کو یقینی بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ چند ہفتوں میں 3 لاکھ سے زاید نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گواشورے جمع کروائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ٹیکس پالیسی کی تشکیل کے لیے پیشہ ورانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افسران اور ماہرین کی تعیناتی کی جائے۔