بڑھاپے کی صحتمند زندگی 40 سال کی عمر تک کھائی گئی غذا پر منحصر

259

بوسٹن: طبی ماہرین  نئے نئی تحقیق کے نتائج سے اخذ کیا ہے کہ بڑھاپے میں اگر صحت مند زندگی گزارنی ہو تو اس کے لیے 40 سال کی عمر تک کھائی گئی غذا بہت اہم ثابت ہوتی ہے۔

شکاگو میں امریکن سوسائٹی فار نیوٹریشن کے سالانہ ا جلاس میں ماہرین نے ایک تازہ تحقیق پیش کی، جس میں  ایک لاکھ سے زیادہ افراد کے جائزے پر مبنی ڈیٹا سامنے رکھا گیا، اہم بات یہ ہے کہ یہ نتائج 30 سالہ تحقیق کا نچوڑ تھی۔ ماہرین نے بتایا کہ ایسے افراد جنہوں نے اپنی زندگی میں 40 سال کی دہائی کے بعد سے اچھی اور صحت بخش غذا کھائی، ان کی جسمانی یا ذہنی کارکردگی اس طرح کی غذا نہ کھانے والوں کے مقابلے میں 43 سے 84 فی صد تک بہتر تھی۔

تحقیق کرنے والی ٹیم کی سربراہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پیچیدہ یا دائمی بیماریوں محفوظ رہنے کے لیے غذا کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، اس کا کردار بہت زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھل، کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات، سبزیاں، نشاستہ، اناج، چکنائی، میوے وغیرہ کا استعمال عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اچھی صحت بھی برقرار رکھنے  کا سبب بنتے ہیں جب کہ اس کے برعکس پروسیسڈ گوشت، ٹرانس فیٹ یا سوڈیم وغیرہ سمیت دیگر اشیائے خور و نوش کے مقابلے میں معمول سے زیادہ گوشت  خوری عمر بڑھنے کے علاوہ صحت مند بڑھاپے کی زندگی  کے امکانات بھی کم کردیتے ہیں۔

غذا اور بڑھاپے کی صحت مند زندگی سے متعلق تحقیق کرنے والوں نے 1986 میں اس کام کا آغاز کیا تھا، اس دوران ایک لاکھ 6 ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ لیتے ہوئے ڈیٹا مرتب کیا گیا۔ تحقیق شروع کرتے وقت اس میں شامل کیے گئے افراد لگ بھگ 39 سال کی  عمر کے تھے اور ان میں کوئی پیچیدہ یا دائمی مرض لاحق نہیں تھا۔ تحقیق کے دوران ہر 4 برس کے بعد ان افراد سے ان کی غذا اور صحت  سے متعلق سوالوں کے جوابات پر مبنی تحقیق کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔