پرامن جمہوری مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں، حافظ نعیم الرحمن

258
peaceful democratic resistance

لاہور:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پرامن جمہوری مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں، ملک میں جمہوری آزادی، متناسب نمائندگی اور سود کی جگہ زکوٰۃ و عُشر کانظام چاہتے ہیں.

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ معاشی و اہم نوعیت کے فیصلے لینے کے لیے حکومت کے پاس عوامی حمایت ہے نہ کوئی کریڈیبلٹی۔ وزیراعظم نے فخریہ اعلان کیا بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوا۔ عوام کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، لاوا پھٹ گیا تو انارکی آئے گی، ہمیشہ کی طرح غیر جمہوری قوتیں فائدہ اٹھا سکتی ہیں، چاہتے ہیں منظم تحریک شروع کریں، عوام کو ریلیف دلائیں۔ 12جولائی کے دھرنے کا ایجنڈا مہنگی بجلی، گیس، پٹرولیم لیوی میں اضافہ اور تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے۔ احتجاجی تحریک کے لیے تاجروں کی مکمل حمایت درکار ہے، دھرنے سے قبل یا بعد میں تاجروں کی مشاورت سے شٹرٹاؤن کی کال دیں گے، پرامن جمہوری مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں، ملک میں جمہوری آزادی، متناسب نمائندگی اور سود کی جگہ زکوٰۃ و عُشر کانظام چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد کی تاجر تنظیموں کے رہنماؤں سے احتجاجی تحریک پر مشاورت کے دوران اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری پاکستان بزنس فورم خالد عثمان اور تاجر رہنما اعجاز تنویر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پرتاجر رہنماؤں نے امیر جماعت کو دھرنے اور شٹرڈاؤن کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت کے عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کے فیصلے کو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں، آئندہ بھی مشاورت جاری رہے گی۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر پندرہ روز بعد بجٹ آتا ہے، حکمران اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں، جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا، عوام نے سولر پینل نصب کروائے تو بجلی کی طلب میں کمی ہوئی، طلب میں کمی کا فائدہ عوام اور انڈسٹری کو ملنے کی بجائے آئی پی پیز کو جا رہا ہے، پرائیویٹ کمپنیاں بجلی پیدا نہ کر کے بھی اربوں روپے کیپسٹی چارجز کی مد میں حاصل کر رہی ہیں۔ ملٹری سول بیوروکریسی، سیاستدان، خاندانی پارٹیاں ریاستی وسائل پر عیاشیاں کر رہے ہیں، 77سالوں میں ملک تباہ کیا گیا، مسلط رہنے والے ہی ذمہ دار ہیں، اب ہمیں جدوجہد کرنا ہے، اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں، بجلی کی قیمتوں میں کمی ہونی چاہیے، تنخواہ داروں پر ٹیکسز کم کیے جائیں، ایکسپورٹ پر ٹیکسز کی بھرمار ختم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک بچانے کا مرحلہ درپیش ہے، ذاتیات کے لیے سیاست نہیں کر رہے، ہماری سیاست عبادت ہے، عوام کو مایوسی سے نکالنا ہے، تاجر مدد کریں، ان کے لیے ہمارا پلیٹ فارم حاضر ہے، ممبرشپ ڈرائیو شروع کریں گے، آنے والے دنوں میں جماعت اسلامی بڑی طاقت بن کر ابھرے گی۔

امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی عوام کی بات نہیں کر رہا، ن لیگ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم مسلط ہو گئیں، اپوزیشن پارٹیوں میں سے کوئی آپس میں لڑ رہا ہے، کسی کی یہ پوزیشن ہے کہ فارم 47سے ہمیں حصہ کیوں نہیں ملا۔ جماعت اسلامی ایک منظم تحریک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارااتحاد عوام، تاجروں، مزدوروں، کسانوں اور نوجوانوں سے ہے، خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ انھوں نے تاجروں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو جائیں اور حقوق کے لیے جدوجہد کا آغاز کریں، ملک کو مسلط حکمران اشرافیہ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔