اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل کے لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے معطل کردیے، عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے حلف کے فوری بعد الیکشن کمیشن اور ارکان چیف جسٹس سے بامعنی مشاورت کریں، فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کیس کو زیرالتوا رکھا جاتا ہے، الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے درمیان کمیونی کیشن نہیں ہوئی، عدالت عظمیٰ نے معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کی مشاورت پر چھوڑ دیا۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹریبونلزکی تشکیل سے متعلق فیصلے پر الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی، دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ نیاز اللہ نیازی جن کے وکیل ہیں انہوں نے فریق بننے کی استدعا کر رکھی تھی، عدالت نے فریق بننے کی استدعا منظور کر لی تھی۔ چیف جسٹس نے سلمان اکرم سے سوال کیا کہ کیا آپ نے مجھ پر اعتراض کیا تھا؟ اس پر سلمان اکرم نے جواب دیا میں نے اپنی ذاتی حیثیت میں اعتراض نہیں کیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بہت اسکینڈلائز کیا جاچکا ہے، اب بہت ہوچکا، کیوں نہ نیازاللہ نیازی کا کیس ڈسپلنری ایکشن کیلیے پاکستان بار کو بھیجیں؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمیں کمیٹی نے بینچ میں ڈالا ہے، کیا یہاں بے عزتی کرانے بیٹھے ہیں؟ ہم 3 ارکان بینچ میں بعد میں شامل ہوئے، بظاہر اعتراض مجھ پر ہے۔ اس پر نیاز اللہ نیازی نے جواب دیا ہمیں آپ پر اعتراض نہیں، جو شخص جیل میں ہے اس کا بھی اعتراض ہے، میں اپنے موکل کے کہنے پر اعتراض کر رہا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس شخص کا ذکر کر رہے ہیں وہ جیل سے وڈیو لنک پر پیش ہوچکا ہے اور اس نے بینچ پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بینچ پر اعتراض اٹھاکر ہیڈ لائنز بنوانا چاہتے ہیں، عدالت عظمیٰ کو اسکینڈلائز کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل کریں گے، ایسا نہیں ہوسکتا جو منہ میں آئے کہہ دیں، بس آپ لوگ کیس خراب کرنا چاہتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بینچ پر نیاز اللہ نیازی کا اعتراض مسترد کرکے کیس سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا اور کچھ دیر بعد ہی فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔