جماعت اسلامی وتاجروں کا مظاہرہ ٗ ظالمانہ بجٹ نامنظور ٗ عوام و تاجروں کے بجائے جاگیرداروںپر ٹیکس کا مطالبہ

147
امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان حکومت اور آئی ایم ایف کے ظالمانہ، عوام وتاجر دشمن بجٹ،مہنگائی اور بجلی، گیس و پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کیخلاف ریگل چوک پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر ر ہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت حکومت اور آئی ایم ایف کے تیار کردہ ظالمانہ، عوام تاجر دشمن بجٹ،مہنگائی اور بجلی، گیس و پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف جمعرات کو ریگل چوک صدر پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں تاجروں نے بھی بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ عوام کا خون نچوڑنے والے آئی ایم ایف بجٹ میں ظالمانہ ٹیکسز واپس لو،حکمرانوں وعدہ پورا کرو 300 یونٹ بجلی کے بل معاف کرو ،ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاوس کے اخراجات میں 30 فیصد اضافہ غریب کے آٹے اور اس کے بچے کے دودھ پر 18 فیصد ٹیکس نامنظور نامنظور ،غریب کا چولہا بجھا کر اشرافیہ کے محلات میں جشن اور چراغاں نہیں ہونے دیں گے،آٹے، دال اور دودھ پر ٹیکس لگا کر غریب کے بچے کو روٹی اور دودھ سے محروم کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے،قاتل الیکٹرک کے ای کا لائسنس منسوخ۔ کے ای کا فرانزک آڈٹ کراؤ۔امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس عاید کیا جائے ،تاجروں اور تنخواہ دار طبقے پر سے ٹیکس ختم کیا جائے۔ کے الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں کیا جائے اس کا فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ کراچی کے شہریوں کو لوڈشیڈنگ فری کیا جائے اور سستی بجلی فراہم کی جائے۔ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے حق دو کراچی کے بعد ظالمانہ بجٹ ،بدترین لوڈشیڈنگ اور آئی پی پیز کے خلاف حق دو عوام تحریک شروع کردی ہے۔ اہل کراچی حق دو عوام کو تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ظالمانہ بجٹ کے خلاف اسلام آباد 12 جولائی کو دھرنے کی کال دی ہے۔ اہل کراچی دھرنے کی بھی مکمل حمایت کرتے ہیں۔احتجاجی مظاہرے سے امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ،کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر،آل پاکستان اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری کے صدر محمود حامد ،کوآپریٹیو مارکیٹ کے جنرل سیکرٹری اسلم خان،آل پاکستان کنفیکشنری کے رہنما جاوید حاجی عبد اللہ ،اولڈ سٹی اتحاد کے رہنما محمد شعیب ،واٹر پمپ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے رہنما عارف اسماعیل ،لیاقت آباد ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے رہنما بابر بنگش ،بولٹن مارکیٹ تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے صدر شریف میمن ،لانڈھی بابر مارکیٹ ٹریڈرز کے رہنما راشد علی ،طارق روڈ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے رہنما اعظم،گلشن اقبال کے تاجر رہنما جاوید اختر ،اسپورٹس مارکیٹ کے رہنما سلیم ملک، نور احمد عباسی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ موجودہ بجٹ ظلم اورظالمانہ ٹیکس پر مبنی بجٹ ہے،یہ بجٹ سرمایہ داروں ،وڈیروں ،امریکی غلاموں اور آئی ایم ایف کے ایجنٹوں کا بجٹ ہے۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں ۔ سرمایہ داروں نے صرف 4 ارب اور تنخواہ دار طبقے نے 324 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ حکمران عوام کو خود کشی کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کا اتحاد ہے۔ سندھ حکومت نے ایگریکلچر پر 0.02فیصد ٹیکس عاید کیا ہے،پنجاب حکومت نے ایگریکلچر پر 0.07 فیصد ٹیکس عاید کیا ہے،پیپلز پارٹی کے بلاول اور مسلم لیگ ن کی مریم نواز نے انتخاب سے قبل وعدہ کیا تھا کہ 300 یونٹ بجلی فری دی جائے گی۔ اب یہی حکمران عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے فری سولر سسٹم کا وعدہ کررہے ہیں۔ کراچی منی پاکستان ہے جو پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے۔ کراچی کے عوام کے لیے 17 سال سے پانی کی ایک بوند کا اضافہ بھی نہیں کیاگیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے۔ کے الیکٹرک بل ڈبل بھیجتا ہے لیکن بجلی آدھی بھی نہیں دی جاتی۔ حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے ان لوگوں کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے جنہوں نے ہمیشہ مسائل حل کرنے کی جدوجہد کی۔عتیق میر نے کہاکہ یہ پہلا بجٹ ایسا ہے جس کے لیے لفظ بجٹ نہیں عذاب درست ہے۔ پورے ملک میں تاجروں نے جگہ جگہ احتجاجی تحریک شروع کردی ہے۔کراچی کی واحد جماعت صرف جماعت اسلامی ہے جس نے ہمیشہ تاجر اور عوام کے لیے آواز اٹھاتی ہے۔ آج اگر ہم نے جماعت اسلامی کا ساتھ نہ دیا تو پھر تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ 1947ء میں ہم نے آزادی حاصل کی تھی آج پھر حکمرانوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے غلام بن گئے ہیں۔ اپنی اپنی صفوں کو منظم کریں اور سود خوروں کے خلاف اٹھ کر کھڑے ہوجائیں۔ محمود حامد نے کہاکہ ظالمانہ بجٹ کسی صورت قبول نہیں،آج ظالمانہ بجٹ کے خلاف پہلا مظاہرہ ہے لیکن آخری مظاہرہ نہیں ،جماعت اسلامی کے شکر گزار ہیں جس نے تاجروں کی آواز کو اپنی آواز بنایا،اب پانی سر سے اتر چکا ہے۔ فارم 47 کے جعلی حکمران 300 فری بجلی کا وعدہ کے والے کہاں ہیں۔کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے پیکجز ظالمانہ ہیں۔ ہم کے الیکٹرک کے ظالمانہ پیمانوں کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔ اسلم خان نے کہاکہ تاجر اور عوام 2024 کے بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔70 سال قبل انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی ،آج پھر 70 سال بعد آئی ایم ایف کی غلامی کرنے پر مجبور ہیں،اتحادی حکومت نے 18 ماہ میں ہی ملک کا بیڑا غرق کردیا،حکمران ہوش کے ناخن لے اور کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرے۔جاوید حاجی عبد اللہ نے کہاکہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ آئی ایم ایف ہے۔ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے لوگ آئی ایم ایف کے ایجنٹ ہیں۔ طبقہ اشرافیہ سے ٹیکس نہیں لیا جاتا لیکن غریب عوام پر ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔ ہماری کمزوری کی وجہ سے طبقہ اشرافیہ ہم پر مسلط ہے۔جماعت اسلامی کے شکر گزار ہیں جو ہمیشہ کی طرح عوام کے لیے نکلی ہے۔محمد شعیب نے کہاکہ عام شہری پریشان حال ہیں 30 ہزار روپے میں گھر کا کرایہ دے گا یا بجلی کا بل دے گا۔ حکومت بجٹ میں ظالمانہ ٹیکس واپس لے۔ ہم جماعت اسلامی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔عارف اسماعیل نے کہاکہ فارم 47 کی حکومت نے بجٹ میں کسی بھی اسٹیک ہولڈر سے رائے نہیں لی۔موجودہ بجٹ آئی ایم ایف کا بنایا ہوا ہے ،آج اگر ہم نے بجٹ میں خاموشی اختیار کی تو آئندہ ہم پر مزید ٹیکس لگائے جائیں گے۔بابر بنگش نے کہاکہ ہمیں ظالمانہ بجٹ اور کے الیکٹرک کی لوٹ مار ظلم کے خلاف متحد ہوکر آواز اٹھانا ہوگی۔ کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ دے کر اعتماد کیا ہے۔ اسی طرح کراچی کے عوام تمام سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر بجلی، پیٹرول اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔کراچی کے عوام کو یہ بات سمجھ لینی چاہیئے کہ عوام کی حقیقی جماعت صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی ہے۔اعظم نے کہاکہ بجلی، گیس کے بھاری بل اور ظالمانہ بجٹ صرف جماعت اسلامی کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام کا مسئلہ ہے۔کے الیکٹرک دنیا میں واحد ادارہ ہے جہاں زیادہ یونٹ استعمال کرنے پر ریٹ ڈبل ہوجاتے ہیں۔ قومی معیشت تباہ حال ہے اور ملک آئی ایم ایف کے اشاروں پر چل رہا ہے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور مسائل حل کریں۔راشد علی نے کہاکہ ہم اپنے جائز مطالبات منظور کروانا چاہتے ہیں،ہمیں سول نافرمانی کی طرف مجبور نہ کیا جائے،ملک میں طبقہ اشرافیہ مفت بجلی،پیٹرول اور مراعات حاصل کررہاہے اور عوام کو دبایا جارہا ہے،حکمرانوں نے تمام حدیں پار کردی ہیں اور ظالمانہ ٹیکسوں کے انبار لگا دیے ہیں،جب تک ہم اپنے حق کے لیے نہیں نکلیں گے ظالم اسی طرح ہم پر ظلم کرتے رہیں گے۔ شریف میمن نے کہاکہ حکمرانوں نے کراچی کے عوام پر کے الیکٹرک کو مسلط کیا ،تاجروں کو ریلیف دینے کے لیے ٹیکس فری کرنا چاہیئے تھا لیکن انہوں نے تاجروں پر ٹیکس عائد کیا ہے۔تاجروں کو 6 ماہ تک ٹیکس فری کیا جائے اور ریلیف دیا جائے۔ جاوید اختر نے کہاکہ بجٹ میں بنیادی خرابی یہی ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے کہنے پر بنایا گیا ہے اورآئی ایم ایف کی تاریخ ہے کہ یہ جہاں جہاں گیا اس ملک کو دیوالیہ کیالیکن حکمرانوں کی آنکھوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔