بھاری ٹیکسس کے باوجود  آئی ایم ایف ٹیکسیشن کے اقدامات سے مطمئن نہیں

129
tax exemption for ex-FATA

اسلام آباد: 1.774 ٹریلین کے بھاری ٹیکسز کا نفاذ بھی آئی ایم ایف کو مطلوبہ وصولیوں کے حوالے سے قائل کرنے میں نا کام رہا ہے۔

اعلیٰ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس سے حکومت کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے سخت ترین اقدامات کا اعلان کرے۔ نان فائلرز کے خلاف نفاذ کی مہم، جو سموں کی بندش کے ذریعے جاری ہے، آنے والے دنوں میں مزید تقویت پکڑ سکتی ہے، لیکن ابھی تک آئی ایم ایف ٹیکسیشن کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہے۔

آئی ایم ایف نے اعتراض کیا ہے کہ 12.97 ٹریلین کا ایف بی آر کا سالانہ آمدن کا ہدف موجودہ بجٹ اقدامات کے ساتھ پورا نہیں ہو سکے گا۔ آئی ایم ایف نے نئے مالی سال میں آمدن کے مطلوبہ اعداد و شمار کے حصول کے لیے انتظامی اقدامات کو ریونیو جمع کرنے کے لیے ایک مؤثر اوزار کے طور پر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

پاکستانی حکام کے پاس یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اعداد و شمار کو کس طرح مطابقت دی جائے۔

سرکاری ذرائع ابھی بھی پرامید ہیں کہ اسٹاف لیول ایگریمنٹ موجودہ مہینے کے آخر تک یا آئندہ ماہ میں طے پا سکتا ہے۔ فریقین کے درمیان فنانس ایکٹ 2024-25 میں منظور ہونے والے اقدامات کے تخمینے کے حوالے سے اختلافات ابھر آئے ہیں، جس میں آئی ایم ایف کے تخمینے کے مطابق 200 سے 250 ارب روپے کا خلا ہے۔