جماعت اسلامی کا دھرنا مہنگائی اور ظالمانہ ٹیکس کیخلاف ہے، رکاوٹ ڈالی تو حکومت نتائج بھگتے گی، حافظ نعیم

154

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا دھرنا بجلی گیس پیٹرول کی قیمتوں اور بھاری ٹیکس کیخلاف ہے، رکاوٹ ڈالی تو حکومت نتائج بھگتے گی۔

وفاقی دارالحکومت میں ٹی وی چینلز کے بیورو چیفس سے بات چیت اور ان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ حکومت اپنے اقدامات سے خود گرنا چاہتی ہے۔ ہمارا دھرنا دراصل مہنگی بجلی و گیس، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور غریب عوام پر عائد کیے گئے بھاری ٹیکسز کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے تحت 12 جولائی کو اسلام آباد کے اہم مقام پر دھرنا ہر صورت ہوگا، اس میں اگر حکومت کی جانب سے رکاوٹ ڈالی گئی تو پھر حکومت خود ہی نتائج بھی بھگتے گی۔ پرامن احتجاج عوام کا حق ہے، عوام کو متحرک کرنے کے لیے ملک بھر میں مہم زور و شور سے جاری ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اتحاد ‘‘تحریک تحفظ  آئین پاکستان’’ کے ساتھ ہمارا رابطہ بھی ہے اور ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔ الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ہمارا ایجنڈا ایک ہی ہے۔ جماعت اسلامی کسی اتحاد میں شامل نہیں ہے، لیکن سیاسی عمل کو ایشوز کی بنیاد پر آگے بڑھانے کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتشار اور کنفیوژن کی وجہ سے ہم اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کو کسی کشمکش میں مبتلا نہیں کرنا چاہتے۔ ہم آئین کی بالادستی کے خواہاں ہیں۔ جماعت اسلامی کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ سب ادارے اپنی آئینی پوزیشن پر رہیں، اگر ایسا نہ ہوا تو عوام اور اداروں کے درمیان فاصلہ بڑھے گا اور نتیجتاً ملک گرداب میں پھنس کر رہ جائے گا۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کی بھرمار ہے، آٹے دال چینی پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے جب کہ اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں کیوں نہیں لایا جاتا۔ اس حوالے سے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔ جاگیرداروں سے ٹیکس کیوں نہیں وصول کیا جاتا؟

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم کو وسیع کیا جا رہا ہے مختلف شعبوں کے حوالے سے ٹیمیں اور ورکنگ گروپ بنا رہے ہیں، عوامی مسائل کی بنیاد پر عوام کے ساتھ اتحاد ہو چکا ہے اسی لیے دھرنا دے رہے ہیں جو جماعت بھی دھرنے میں شریک ہونا چاہے اس کا خیر مقدم کریں گے، یہ علامتی دھرنا نہیں ہو گا مستقل بیٹھیں گے ملک بھر سے قافلے آئیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاجر تنظیموں نوجوانوں طلبہ کسانوں مزدوروں سب سے رابطے ہیں جلد دھرنے کا چارٹر آف ڈیمانڈ کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ملک میں وسائل موجود ہیں مگر اہلیت اور صلاحیت کا فقدان ہے۔ اصل مسئلہ حکمرانوں کی نا اہلی اور نالائقی ہے اور یہی سب سے بڑا بوجھ پاکستان پر ہے۔ ایف بی آر کے 22 ہزار ملازمین ہیں، وہ کیا کر رہے ہیں؟ سارے تو ان ڈائریکٹ ٹیکس وصول کیے جا رہے ہیں۔ ملک کا پہیہ نہیں چل رہا ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ہمارے جمہوری حقوق کو پامال کرنے کوشش نہ کی جائے دھرنے میں رکاوٹ سے یہ خود اپنے خلاف اقدام کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا ملک میں اصلاحات کی ضرورت ہے متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات سے بہتری کی جانب بڑھ سکتے ہیں، ہمارے پاس ریاست کو چلانے کا روڈ میپ موجود ہے، لوگ جماعت اسلامی کو اپنی سیاسی پسند بنا رہے ہیں ۔ دھرنے کے مقاصد میں بجلی گیس کی قیمتوں میں کمی گیس پر لیویز میں کمی تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکسوں کا خاتمہ ہے ٹیکسوں کے منصفانہ نظام کی ضرورت ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سندھ پر 16 سال سے برسراقتدار ہے، اس کے باوجود صوبے میں کوئی انفرا اسٹرکچر نہیں ہے، پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے، کراچی میں صنعتیں مسائل سے دوچار ہیں، 300 یونٹ فری بجلی کا اعلان کیا تھا ان جماعتوں پر عوام کو اعتماد نہیں رہا، ن لیگ ویسے بھی فارغ ہو چکی ہے۔