بجٹ کے بعد عوام اورحکومت میں فاصلہ بڑھ رہا ہے

80

کرا چی (کامرس رپورٹر)ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ اورنیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حالیہ وفاقی بجٹ ملک کے مختلف طبقوں کواحتجاج اورملک کوڈی انڈسٹریلائیزیشن کی طرف دھکیل رہا ہے۔ عوام کو وزیرخزانہ سمیت کسی کے وعدوں پراعتبارنہیں رہا ہے۔ عوام اورحکومت کے مابین خلیج بڑھتی جا رہی ہے جس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ بجلی کی زبردست لوڈ شیڈنگ عوام کے غم وغصے میں مزید اضافہ کررہی ہے۔ ایسا بجٹ ملکی تاریخ میں کبھی بھی پیش نہیں کیا گیا ہے جس میں پینے کے دودھ وغیرہ کوبھی مہنگا کردیا گیا ہے۔ ہزاروں اشیاء پر اضافی کسٹم ڈیوٹی، ریگولیٹری ڈیوٹی، ود ہولڈنگ ٹیکس اور سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے جس سے کاروباری لاگت اور مہنگائی میں زبردست اضافہ ہوگا۔ ایکسپورٹرز جو 30 ارب ڈالر سالانہ ملک میں لاتے ہیں ان کا فکسڈ ٹیکس ریجیم ختم کر کے اب ایف بی ار کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ جبکہ ان کی لوکل سپلائی پر بھی سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ بعض معاملات میں سرکاری اورغیرسرکاری افراد کے مابین بے رحمانہ امتیازبرتا گیا ہے۔ ان حالات میں وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ جب بھی معیشت میں بہتری آئے گی توتنخواہ دارطبقہ پرعائد ٹیکس واپس لے لیا جائے گا مگر حکومتی اخراجات کا جوحال ہے اس سے معیشت میں کبھی بہتری نہیں آسکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایک طرف عوام کی آمدنی میں کئی سال سے مسلسل کمی آرہی ہے۔