آٹے پر ٹیکس عائد کرنا عوام پر ظلم،قابل مذمت فیصلہ ہے

82

کراچی (کامرس رپورٹر) پاکستان تحریک شاد باد کے چئیرمین ڈاکٹر حنیف مغل نے کہا ہے عوام دشمن بجٹ کی وجہ سیاشرافیہ خوش اور عوام مایوس ہو گئے ہیں۔ عوام کا غم و غصہ بڑھ رہا ہے ۔جس کا کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہے۔بجٹ میں زبردست اشرافیہ نوازی نے معیشت میں کسی قسم کے بہتری کا امکان کو ختم کر دیا ہے اور اکنامک مینیجرز کے بجٹ سے پہلے کے بے باک بیانات کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔وزیر خزانہ نے بجٹ سے قبل کہا تھا کہ اس بار کسی مقدس گائے کو بخشا نہیں جائے گا مگر بجٹ میں انھیں مزید نوازا گیا ہے۔ ڈاکٹر حنیف مغل نے پارٹی کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وعدوں کے مطابق مساوی ٹیکسیشن اور پائیدار حکومتی اخراجات کی طرف کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ہے بلکہ ٹیکسوں کا نظام مزید ظالمانہ ہو گیا ہے جبکہ حکومتی اخراجات جی ڈی پی کے پچیس فیصد تک پہنچ گئے ہیں اور ان میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔آٹے میدہ سوجی فائن چوکر وغیرہ پر نصف سے اڑھائی فیصد ودھولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا ہے جو قابل مذمت ہے۔ اس سے 20کلو گرام آٹے کا تھیلا 40روپے مہنگا اوردیگر مصنوعات میدہ اور فائن آٹے کی قیمتوں میں بھی200روپے فی بوری اضافہ ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بجٹ سے قبل ارباب اختیار کی یقین دہانیاں قوم سے مذاق تھا اور عوام یہ توہین برداشت نہیں کر ے گی۔ ڈاکٹر حنیف مغل نے کہا کہ مخلوط حکومت کا ناکام بجٹ عوام کا گلا گھونٹ کی کوشش ہے جس سے ٹیکس گزار مزید پریشان ہونگے جبکہ مقدس گایوں کو مزید فربہ کیا جائے گا۔ بجٹ میں حقیقی معاشی اصلاحات کا نام و نشان تک نہیں۔بجٹ سے صاف ظاہر ہے کہ ہمارے پالیسی ساز ٹیکس کی بنیاد کو معنی خیز طور پر وسعت دینا ہی نہیں چاہتے اور اس سلسلہ میں بیانات داغنے پر اکتفا کرتے ہیں۔بار بار کے دعووں کے باوجوداس بار بھی تاجروں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے، رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ کو عام شہریوں تک محدود رکھا گیا ہے جبکہ حکمرانوں نے اپنے اخراجات اور مراعات میں زبردست اضافہ کیا ہے اور ممبران اسمبلی کو ترقیاتی بجٹ کے نام پر پانچ سو ارب روپے کی رشوت دی جا رہی ہے۔ یہ ساری لوٹ مار ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب آئی ایم ایف سے ایک اور قرضہ لینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ملک معاشی تنزلی کی انتہا تک بہنچ چکا ہے۔